دہلی پولس نے’’ فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘‘ متاثرہونے کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دی
نئی دہلی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈسک):اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو دہلی میں پروگرام کی اجازت نہیں ملی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے شو سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ دہلی پولس کی یہ منطق بہت سے لوگوں کے سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ وہ ایک کامیڈین کو پروگرام کرنے کی اجازت تونہیں دیتی لیکن اسی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف کھلے عام نفرت پھیلانے والے لوگ پروگرام کرتے ہیں، جن پر کوئی ایکشن نہیں لیاجاتا۔ ذہن نشیں رہے کہ نوجوان مسلم فنکار منور فاروقی کا شو 28 اگست اتوار کے روز دارالحکومت دہلی میں منعقد ہونے والا تھا، تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کے شو سے ’’ فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘‘ متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ شو ایک آڈیٹوریم میں دوپہر 2 بجے سے رات ساڑھے نو بجے تک ہونا تھا، جو ایک پرائیویٹ پروگرام تھا اور انتظامیہ کی جانب سے اس کی اجازت پہلے ہی دی جا چکی تھی۔
ملک کی دائیں بازو کی ہندو تنظیمیں منور فاروقی کے پروگرام کی مخالفت کرتی رہی ہیں اسی لیے مقامی انتظامیہ یا پھر پولیس انہیں اجازت نہیں دیتی ہے۔ اب تک ان کے درجنوں پروگرام منسوخ کیے جا چکے ہیں۔جرمن خبررساں ادارہ ڈائچ ویلے کی خبر کے مطابق گزشتہ ہفتے جنوبی شہر بنگلور میں بھی ان کا ایک شو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے دوسرے ہی روز حیدرآباد شہر میں، سخت ترین سکیورٹی میں، وہ اپنا ایک پروگرام بڑی مشکل سے پیش کر سکے تھے۔ مقامی حکومت نے اس کے لیے سخت بند و بست کیے تھے۔
آپ کو بتادیں کہ شو ہندو پریشد نے جمعرات کے روز دہلی پولیس کے نام ایک مکتوب میں مطالبہ کیا تھا کہ 28 اگست کو دہلی میں ہونے والے منور فاروقی کے شو کو منسوخ کیا جائے۔ سنیچر کے روز حکام نے بتایا کہ دہلی پولیس نے کامیڈین منور فاروقی کو دارالحکومت دہلی میں شو کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ جوائنٹ کمشنر آف پولیس او پی مشرا نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ شو کے منتظمین نے لائسنسنگ یونٹ سے رابطہ کیا تھا تاکہ آڈیٹوریم میں شو کے انعقاد کی اجازت دی جائے۔ تاہم پولیس کی اپنی انکوائری کے مطابق پروگرام ہونے سے علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اس لیے اس پر روک لگا دی گئی ہے۔ وشو ہندو پریشد نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ’’بھاگیہ نگر میں ہندو دیوتاؤں سے متعلق منور فاروقی کے مذاق کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔‘‘ اگر اس شو کو منسوخ نہیں کیا گیا تو وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی انتہا پسند تنظیمیں اس کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلیں گی۔
سخت گیر ہندو تنظیموں کی دھمکیوں کے سبب نوجوان فنکار منور فارقی کے بہت سے شو منسوخ کیے جا چکے ہیں، تاہم دارالحکومت دہلی میں غالباً یہ پہلا موقع ہے،جب انہیں شو کرنے کی اجازت نہیں۔ بہت سی آزاد خیال شخصیات نے دلی پولس کے فیصلے پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے پولس کی نکتہ چینی کی ہے۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھاہے کہ "وی ایچ پی کے بدمعاشوں اور دہلی پولیس کی بزدلی نے منور کے شو کو منسوخ کر دیا”۔
انہوں نے آگے یہ بھی لکھا ہے کہ گاندھی جی کہتے تھے، ”میں نہیں چاہتا کہ میرے گھر کو چاروں طرف سے دیواروں سے جکڑ دیا جائے اور میرے گھر کی کھڑکیاں بند کر دی جائیں۔ کیا آزادی کے 75 برس بعد بھی بھارت کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اتنی کمزور ہے، جو ایک کامیڈی شو سے متاثر ہو رہی ہے‘‘؟
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں منّور فاروقی کو ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ انہیں اس خدشے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ اپنے شو میں ‘قابل اعتراض لطیفے‘ سنائیں گے۔ اس کے لیے انہیں ایک ماہ تک جیل میں رہنا پڑا تھا۔ منّور فاروقی اپنے شوز میں بالخصوص حکومت اور سیاسی رہنماؤں پر طنز کرتے ہیں۔ ہندو تنظیمیں منّور فاروقی کے شو منسوخ کیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کامیڈی کے نام پر منّور فاروقی ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ منّور کے شوز کا منسوخ ہونا ہندوؤں کے اتحاد کی طاقت کا مظہر ہے۔ خیال رہہے کہ منّور فاروقی نے مسلسل دھمکیوں کے سبب مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار اپنے پیشے سے دستبردار ہوجانے کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا”نفرت جیت گئی، آرٹسٹ ہار گیا۔‘‘