نئی دہلی(ایجنسیاں/ ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):میانمار کی فضائیہ کی ہندوستانی سرحد کے قریب کارروائی کے دوران ہندوستانی حدود میں ایک بمکے گرنے کی خبر ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ہندوستانی فضائی حدود میں ایک بم کے گرنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔حالانکہ برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے لڑاکا طیاروں نے بھارتی حدود میں دو بم گرائے ہیں۔باغی کمانڈر نے برطانوی اخبار کو تصدیق کی کہ منگل کی دوپہر میانمار نے ریاست چن کے کیمپ وکٹوریا پر بمباری کی۔
کیمپ وکٹوریا چن نیشنل آرمی کا ہیڈکوارٹر ہے، یہ ایک مسلح گروپ ہے جو دیگر باغی گروپوں کے ساتھ مل کر میانمار میں جمہوریت بحال کرنا چاہتا ہے۔ چن نیشنل آرمی کا ٹریننگ کیمپ ریاست میزورام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
🚨BREAKING
— Myanmar Witness (@MyanmarWitness) January 10, 2023
Following reports of cross-border activity by the Myanmar Air Force earlier today, Myanmar Witness has geolocated footage of the airstrikes filmed from the Indian side of the border.
Email [email protected] for details. #WhatsHappeningInMyanmar pic.twitter.com/YMKhbTL6QX
ایک اور باغی جنگجو نے بتایا کہ میانمار کے لڑاکا طیاروں نے کیمپ پر متعدد بم گرائے جس سے افراتفری مچ گئی۔کچھ باغیوں کا کہنا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے دریائے تیاؤ پار کیا، یہ دریاہندوستان اور میانمار کے درمیان سرحد ہے۔ریاست میزورام کے فرکاواں گاؤں میں مقامی افراد نے بتایا کہ دو بم ہندوستانی حدود میں گرے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔گاؤں کی کونسل کے صدر راما نے تصدیق کی کہ ہندوستانی حدود میں بم گرے جس سے افراتفری مچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طرف ایک ٹرک فضائی حملے میں تباہ ہوگیا جو تیاؤ دریا کے پاس کھڑا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میانمار سے کچھ لوگ سرحد پار کر کے یہاں آئے اور گاؤں والے ان کی اور زخمیوں کی مدد کر رہے ہیں۔صدر گاؤں کونسل نے کہا کہ بمباری تین لڑاکا طیاروں اور دو ہیلی کاپٹرز نے کی تھی۔باغی کمانڈر کے مطابق فضائی حملے میں 7 جنگجو ہلاک ہوئے جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی جبکہ 20 جنگجو زخمی ہوئے۔
میانمار سرحد پر تعینات ہندوستانی فوج کی ’آسام رائفلز‘ کے سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سرحد کے قریب پڑوسی ملک کے اندر کئی دھماکے ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ معاملے کی مکمل چھان بین کے بعد سرکاری بیان جاری کیا جائے گا۔چمپئی کے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ مقامی رہائشیوں کی طرف سے کیے جانے والے دعووں کی تصدیق کے لیے مجسٹریٹ کو جائے وقوعہ پر بھیجا گیا ہے۔