سری نگر(یو این آئی)جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کرگل کے عوام آنے والے کونسل انتخابات کو محض عام چناﺅ کے بطور نہیں دیکھ رہے ہیں بلکہ یہاں کے عوام مقامی انتظامیہ کیساتھ ساتھ پورے ملک کو ایک پیغام بھیجنا چاہتے ہیں کہ 5اگست2019کو جو کچھ ہوا وہ سرار غلط، غیر جمہوری اور غیر آئینی تھا جس میں ان کی منشا شامل نہیں تھی۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے اپنے دور روز دورئہ کرگل کے دوران دراس اوردیگر مقامات پر مختلف چناوی میٹنگوں اور جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرگل میں تو پھر بھی کونسل الیکشن وقت پر ہورہے ہیں ،جموں و کشمیرمیں تو کسی کو معلوم نہیں کی کہ انتخابات کب ہونگے، ہونگے بھی یا نہیں ہونگے،وہاں کے چناﺅ تو نئی دلی والے پوری طرح کھا گئے ہیں۔اسمبلی انتخابات تو دور کی بات، ہم تو پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کی تیاری کررہے تھے اور امیدوار ڈھونڈ رہے تھے لیکن نئی دلی میں امیت شاہ نے ایک میٹنگ کیا کردی ، یہ انتخابات بھی اب غائب ہوگئے۔
لداخ ہل ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات(کرگل ) میں آج تک کی سب سے بڑی جیت کی پیشگوئی کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس بار ہم کرگل میں تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کرگل اور نیشنل کانفرنس کا رشتہ بہت ہی پرانا اور مضبوط ہے لیکن 2019کے بعد میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہم ہمیشہ اور ہر حال میں آپ کیلئے دستیاب ہونگے لیکن اگر اس رشتے کو قائم رکھنے کی مرضی کرگل کے عوام کی ہے۔ایسے ہی ہل والے نشان کا فیصلہ ہم نے سرینگر میں نہیں کیا بلکہ یہاں کے ساتھیوں کی مرضی کے مطابق ہل والا نشان رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے حصول کیلئے یہاں کے ساتھیوں نے بہت محنت کی اور ہم نے بھی اپنا رول نبھایا۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے اشاروں پر ناچنے والی یہاں کی انتظامیہ نے ہمیں ہل والا نشان استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن انہیں بدترین ہار کا سامنا کرنا پڑا اور ہم کامیابی سے ہمکنار ہوگئے۔ اسی طرح الیکشن میں بھی ہم شاندار طریقے سے کامیابی حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کرگل میں کونسل پر قابض ہونے کیلئے یہ لوگ آئے روز نئی دلی میں قانون بدل رہے ہیں، کبھی 4نشستیں نامزگیوں پر رکھی جارہی ہیں کبھی 8مخصوص کی جاتی اور کبھی کچھ کیا جارہاہے لیکن یہ لوگ کتنی ہی کوشش کریں انہیں بری ہار کا سامنا ہوگا کیونکہ واقعی یہاں کے لوگ اس الیکشن کو صرف ایک کونسل الیکشن کے طور پر نہیں دیکھ رہے ہیں، یہاں کے لوگ نہ صرف یہاں کی انتظامیہ بلکہ پورے ملک کو ایک پیغام بھیجنا چاہتے ہیں کہ 5اگست 2019کو جو ہوا ، وہ اس کے ساتھ نہ تھے، نہیں ہیں اور نہ مستقبل میں ہونگے۔
عمرعبداللہ نے کہاکہ کاش و ملازم آج یہاں ہوتے جن کا ویڈیو5اگست2019کے بعد وائرل کیا گیا تھا ، جو چائے کہ دکان پر فیصلے کا خیر مقدم کررہے تھے ، میں ان سے پوچھا تھا کہ جناب کہاں پہنچی آپ کی اضافی تنخواہ جو چائے کہ دکان پر گن رہے تھے، کہاں گئی وہ ملازمتیں اور روزگار جو لداخ خطے کو دینے کے دعوے کئے تھے۔
کرگل کے عوام تو تب بھی دھوکے میں نہیں آئے لیکن لیہہ کے لوگ جو اُس وقت مٹھائی بانٹ رہے تھے، آج وہ بھی پچھتا رہے ہیں، جو یوٹی کا مطالبہ کررہے تھے وہی آج کہتے ہیں کہ ہم جموں وکشمیر کے ساتھ ہی اچھے تھے، ہمارے لئے 370جیسا کوئی نظام تیار کیا جائے جس سے ہم بچ جائیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ میں لیہہ کے عوام سے بار بار کہتا تھا کہ دفعہ370ہٹنے سے سب سے پہلے لیہہ اور جموں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا، اس کے بعد وہ کشمیر اور کرگل کی باری آئے گی اور بالکل ایسا ہی ہوا جموںوکشمیر میں کسی غیر پشتینی باشندے کا زمین خریدنے کا معاملے سب سے پہلے لیہہ میں سامنے آیا۔