بتیا (پریس ریلیز) مولانا محمد ولی رحمانی کی سیاسی بصیرت کے زیرعنوان کل 5 مارچ کو بتیا میں قومی سمینار کا انعقاد ہونے جارہاہے جس میں ان کی سیاسی شخصیت کے تحت لکھے گئے مقالات پر مشتمل ضخیم مجموعہ کی رسم اجراءبھی عمل میں آئے گی، نیز شام چار بجے سے اجلاس عام منعقد ہوگا۔
اس کی تفصیل بتاتے ہوئے جناب ذاکر بلیغ ایڈووکیٹ رکن مجلس شوری نے کہا کہ مولانا رحمانی صرف ایک مذہبی قائد ہی نہیں تھے بلکہ ہندستانی سیاست کو سمت و رفتار دینے اور ملک و قوم کے لیے مشکل سیاسی گھڑیوں میں دانش ورانہ قیادت انجام دینے کے لیے بھی ان کی خاص پہچان رہی ہے۔ وہ صرف بہار قانون ساز کونسل کے ڈپٹی اسپیکر اور رکن ہی نہیں رہے بلکہ چار دہائیوں سے زیادہ مدت تک صوبہ بہار سے لے کر مرکز تک اصحابِ حکومت ان کی باتیں غور سے سنتے تھے اور ان کی سیاسی مداخلتوں کو نبض پیما کے طور پر دیکھتے تھے۔تنظیمِ امارتِ شرعیہ ضلع مغربی چمپارن کے سکریٹری جناب ذاکر بلیغ، ایڈووکیٹ نے مولانا ولی رحمانی کے تعلق سے منعقد کیے جانے والے یک روزہ قومی سمینار کے تعارف میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سیمینار کا ایک خاص مقصد یہ بھی ہے کہ مولانا ولی رحمانی مرحوم کے سیاسی شعور اور ملی قیادت کے معاملات کو نئی نسل تک پہنچایا جائے اور دنیا یہ جان سکے کہ وہ ہمارے صرف مذہبی قائد نہیں تھے بلکہ پورے سماج اور اس کے ہر مسئلے کے تعلق سے رہنمائی کی ذمہ داری ادا کرتے تھے۔
سیمنارکی تفصیلات بتاتے ہوئے پروفیسر صفدر امام قادری نے بتایا کہ دلی، حیدرآباد، لکھنو، دیوبند، کولکاتہ، پٹنہ، دربھنگہ اور دیگر مقامات سے پچاس سے زیادہ مندوبین شرکت فرمارہے ہیں۔ ان میں دانش وران، ادیب اور نقاد، مذہبی مفکرین، قانون داں، صحافی اور دیگر شعبہ حیات کے افراد شامل ہیں۔ پروفیسر قادری نے واضح کیا کہ سماج کے ہر طبقے کو مولانا ولی رحمانی کی خدمات اور سیاسی بصیرت کے تعلق سے گفتگو کی دعوت دی گئی ہے جس سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ ایک کھلا نقطہ نظر سامنے آسکے گا۔
جناب ذاکر بلیغ نے بتایا کہ اس جلسے کی صدارت موجودہ امیرِ شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کریں گے۔ ان کے ساتھ امارتِ شرعیہ اور خانقاہِ رحمانی مونگیر سے علماے کرام اور دانش وروں کی ایک ٹیم بھی تشریف لارہی ہے۔ معروف قانون داں جناب ایم۔آئی۔شمشاد(دہلی)، پروفیسر ابوبکر عباد(دہلی یونی ورسٹی)، ڈاکٹر محمد طیب نعمانی(کولکاتہ یونی ورسٹی)، ڈاکٹر ریحان غنی(پٹنہ)، شاہ تقی الدین فردوسی(پٹنہ)، مولانا شجاع الدین قادری(حیدرآباد) کے علاوہ ایک بڑی تعداد ایسے صاحبانِ فکر کی شریکِ بزم ہوگی جن کی باتیں لوگ سننا چاہیں گے اور جن کے نتائج سے افراد مستفید ہوں گے۔ پروفیسر صفدر امام قادری نے بتایا کہ ان کی اور جناب ذاکر بلیغ کی ادارت میں پانچ سو ساٹھ صفحات پر مشتمل ایک مجموعہ مقالات کی اشاعت بھی عمل میں آئی ہے جس کا افتتاح اجلاسِ عام میں ہوگا۔ اس میں تقریباً 70/افراد کے مولانا محمد ولی رحمانی کی سیاسی بصیرت کے حوالے سے مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ آنے والے وقت میں اس کتاب کے حوالے سے قوم و ملت کے قائدین بے شک گفتگو کریں گے اور نئی نسل کے مستقبل کے لیے کوئی نئی راہ تلاش کرنے میں کامیاب بھی ہوں گے۔تنظیمِ امارت کے سکریٹری جناب ذاکر بلیغ نے واضح کیا کہ ۹/بجے صبح سے سمینار کا آغاز ہوجائے گا اور شام تک یہ سلسلہ قائم رہے گا۔ ۶/بجے شام سے اجلاسِ عام منعقد ہوگا جس میں امیرِ شریعت کے علاوہ دیگر علماے کرام تفصیل سے قوم و ملت کے مسائل پر روشنی ڈالیں گے۔ جناب ذاکر بلیغ نے اخبار کے ذریعہ مولانا ولی رحمانی سے عقیدت رکھنے والے افراد سے بڑی تعداد میں شرکت کے لیے گزارش کی ہے۔