نئی دہلی،5 دسمبر (یو این آئی) کانگریس کے طلبہ ونگ نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے تعلیم اور روزگار جیسے مسائل پر حکومت کی پالیسیوں کو نوجوان مخالف قرار دیتے ہوئے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ تک مارچ کیا، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے طلبہ نے شرکت کی۔احتجاجی طلباء یہاں جنتر منتر پر جمع ہوئے اور پھر این ایس یو آئی کے صدر ورون چودھری کی قیادت میں پارلیمنٹ کی طرف بڑھنے لگے لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔ جب طلباء نے زبردستی پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے طلباء رہنما ورون چودھری اور دیگر کو حراست میں لے لیا۔
یہ جانکاری دیتے ہوئے این ایس یو آئی کے ترجمان روی پانڈے نے کہا کہ طلبہ نے پیپر لیک ہونے، تعلیمی بجٹ میں کٹوتی، اسکالرشپ میں کٹوتی، سرکاری محکموں میں آسامیوں کو نہ بھرنے، اگنی پتھ اسکیم کے ساتھ ساتھ منی پور میں امن کی بحالی کے لیے کوششیں نہ کرنے جیسے مسائل پر حکومت کی ناکامی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ طلباء کے زبردست احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس نے سخت رکاوٹیں کھڑی کیں اور متعدد طلباء کو پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے سے روکتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ حراست میں لیے جانے سے پہلے این ایس یو آئی کے سربراہ ورون چودھری نے حکومت پر طلبہ کے مسائل کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔
مسٹر پانڈے نے کہا کہ حراست میں لئے جانے سے پہلے مسٹر چودھری نے کہا، "ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ یہ حکومت طلبہ کے تئیں اپنی ذمہ داری کو بھول چکی ہے اور تعلیم اور روزگار پر کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دے رہی ہے۔ این ایس یو آئی طلبہ کے حقوق اور ملک کے مستقبل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ این ایس یو آئی لیڈر نے ان پر مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو بند کرنے، مسابقتی امتحانات میں بار بار پیپر لیک ہونے، سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن پالیسی کو نافذ کرنے میں ناکامی اور صنعتکار گوتم اڈانی کے مفادات کو نوجوانوں کی فلاح و بہبود سے بالاتر رکھنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے تعلیم، تمام اسکالرشپس اور فیلو شپس کے لیے فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
این ایس یو آئی کے سربراہ نے طلباء کے حقوق کے تحفظ اور ان کے خلاف درج فرضی مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت ریزرویشن پالیسی کو نافذ کرے، پیپر لیک اور امتحانی گھوٹالوں کو روکنے کے لیے سخت کارروائی کرے اور 30 لاکھ خالی سرکاری آسامیوں پر بھرتی کرے۔ انہوں نے اگنی پتھ اسکیم کو منسوخ کرنے اور منی پور میں امن بحال کرنے کے لیے فوری مداخلت کی اپیل کی۔