نئی دہلی(پریس ریلیز): ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی ؒ کی علمی خدمات پر ایک سمینار منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر اسلامی معاشیات میں ڈاکٹر مرحوم کی اہم خدمات پر روشنی ڈالنے والی ایک اہم کتاب ’’ Essays on Islamic Economics and Finance ‘‘ کارسم اجرا عمل میں آیا۔ یہ کتاب دراصل مرحوم کی ویب سائٹ http://www.siddiqui.com/mns/ پر موجود مضامین کا مجموعہ ہے جسے بورڈ آف اسلامک پبلیکشن نے شائع کیا ہے۔ پروگرام میں شامل تقریبا تمام ہی مقررین نے اس خیال کا اظہار کیا کہ پروفیسر نجات اللہ صدیقی کی علمی وراثت کو آگے بڑھانا ہی انہیں حقیقی خراج عقیدت ہوگا۔ ڈاکٹر عبد العظیم اصلاحی جو کہ اسلامک اکنامکس انسٹی ٹیوٹ جدہ میں پروفیسر تھے اور یہ واحد طالب علم ہیں جنہوں نے ہندوستان میں اے ایم یو سے نجات اللہ صدیقی مرحوم کی نگرانی میں پی ایچ ڈی مکمل کی ،نے کہا کہ ’’ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی نے دین، جان ، مال ، علم اور عزت کا تحفظ جیسے مقصد شریعت کی صدیوں پرانی روایات میں کچھ اور پہلوئوں کو شامل کرنے کی کوشش کی۔ان کا خیال تھا کہ گلوبل وارمنگ یا ان جیسے دیگر چیلنجز جن کا عالمی معاشرے کو بڑے پیمانے پر سامنا ہے ، ان کو ذہن میں رکھتے ہوئے بات چیت اور اتفاق رائے سے کچھ اور پہلوئوں کو شامل کیا جانا چاہئے ۔پروفیسر نجات اللہ صدیقی نے کبھی بھی اپنا نقطہ نظر دوسروں پر تھوپنے کی کوشش نہیں کی ۔ وہ ہمیشہ کھلے ذہن کے ساتھ دوسروں کے نقطہ نظر کو سننے اور بات کرنے کے لئے تیاررہتے۔ اگر دوسروں کے نقطہ نظر میں قوت نظر آتی تو وہ اپنے خیالات بدل دیتے تھے جیسا کہ ان کی کتابوں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے فنانس ایدوائزر ڈاکٹر وقار انور نے پروفیسر نجات صدیقی کی معاشیات کے شعبے میں شراکت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اسلامی معاشیات میں ان کی کوششیں بے نظیر اور معاشیات کے موجودہ فلسفے میں ایک اہم جہت کا اضافہ تھا۔اسلامی فنانس میں ان کی شراکت اسلامی معاشیات کے مستقبل کے لئے ویژن ہے۔ ڈاکٹر انور نے اس پہلو پر بھی روشنی ڈالی کہ معاشی تجزیہ میں مارکیٹ کے بجائے خاندان کو رہنما اصول کیوں ہونا چاہئے‘‘۔ ڈاکٹر حسن رضا ڈائریکٹر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ نے ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کے ادب کے میدان میں شراکت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر نجات اللہ ایک ہمہ جہت شخصیت تھے ۔ اسلامی تحریک، اسلامی مالیات اور ادب کے میدان میں ان کی خدمات مثالی ہیں۔ طلباء اور محققین ان شعبوں میں ان کی نمایاں خدمات کے ذریعے اپنی علمی دانش کو وسعت دے سکتے ہیں۔