نئی دہلی ؍اقوام متحدہ( ایجنسیاں):پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اٹھاتے ہوئے ایک بار پھرہندوستان کے معاملہ میں واضح مداخلت کی اور کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں مگر مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ہی امن کا راستہ ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ 20ویں صدی کےمعاملات سے توجہ ہٹا کر21ویں صدی کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ورنہ جنگیں لڑنے کےلیے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا کشمیر کے مسئلہ کے حل پر ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ کشمیریوں کے خلاف ہندوستانی بربریت نے اسے دنیا کا سب سے بڑا فوجی علاقہ بنادیا ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہندوستان مسلم اکثریت والے کشمیر کو ہندو اکثریت میں بدلنے کےلیے غیرقانونی تبدیلیاں کررہا ہے۔ اُن کا الزام تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی یقینی بنانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ہم پڑوسی ہیں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم امن کے ساتھ رہیں یا جنگ کرکے، جنگ کوئی آپشن نہیں، صرف پر امن مذاکرات ہی حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کے ساتھ طویل مدت کا امن چاہتے ہیں، جو صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ میں ہندوستان کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لیے تیار ہوں تاکہ ہمارے مشترکہ وسائل عوام کی بہتری کےلیے استعمال ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی گئی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے، امن اُسی وقت یقینی ہوسکتا ہے جب کمزور کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
پاکستانی وزیراعظم نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی اُن کا یہ بھی کہنا تھاکہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم بند کیے جائیں۔
وزیراعظم پاکستان نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل میں مزید 11 غیر مستقل ارکان شامل کرکے اس کے اختیارات بڑھانے کی ضرورت ہے، یو این سیکیورٹی کونسل میں مزید مستقل ارکان شامل کرنے سے توازن بہتر نہیں بلکہ خراب ہوگا۔