بغداد(ایجنسیاں): عراق کی پارلیمان کے اسپیکرمحمدالحلبوسی نے کئی ماہ کے سیاسی تعطل کے بعد جمعرات کو ایوان کا اجلاس طلب کیا ہے اور اس میں جمہوریہ کے نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔عراق میں گذشتہ عام انتخابات کے ٹھیک ایک سال کے بعد محمدالحلبوسی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس پارلیمانی اجلاس کے ایجنڈے کا واحد نکتہ جمہوریہ کے صدر کا انتخاب ہے۔ عراقیوں نے آخری بار10اکتوبر2021 کو پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالے تھے۔ان کے انعقاد سے قبل مقامی سطح پر بدعنوانیوں، بڑے پیمانے پر بے روزگاری اور خستہ حال انفراسٹرکچر کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے اور ان کے نتیجے میں نئے انتخابات کی راہ ہموار ہوئی تھی۔
منگل کو اسپیکرکے دفترکے اس حیران کن اعلان سے قبل عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے سیاسی دھڑوں پرزوردیا تھا کہ وہ تیل کی دولت سے مالامال اس ملک کو مفلوج کرنے والے تعطل کو ختم کریں۔اس نے خبردارکیا تھا کہ عراق کے پاس وقت ختم ہورہا ہے۔
گذشتہ سال کے عام انتخابات کے بعد ملک میں ابھی تک نئی حکومت تشکیل نہیں پاسکی ہے، جس کے نتیجے میں نگراں وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی ہی ملک کا نظم ونسق چلا رہے ہیں۔
پارلیمان میں ایران نواز اور ایران مخالف شیعہ دھڑے باہم دست وگریبان ہیں۔ وہ اپنے اپنے اثرورسوخ،نئے وزیراعظم کے انتخاب اور حکومت کی تشکیل کے لیے کوشاں ہیں۔اس تعطل کے دوران میں دونوں فریقوں نے دارالحکومت بغداد میں ایک دوسرے کے خلاف احتجاجی کیمپ لگائے ہیں اور سڑکوں پران کی مہلک جھڑپیں ہوچکی ہے۔ ملک میں جاری سیاسی تعطل کے پیش نظر30 اگست کوموجودہ صدربرہم صالح نے’’قومی اتفاق رائے کے مطابق نئے، قبل ازوقت انتخابات‘‘پرزوردیا تھا اور کہا تھا کہ یہ موجودہ بحران سے نکلنےکا موقع فراہم کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ عراقی صدر کا عہدہ اعزازی نوعیت کا ہےاوراس کو زیادہ اختیار حاصل نہیں۔ ملکی آئین میں عہدوں کی نسلی اور فرقہ واربنیاد پرتقسیم کے تحت صدرکا منصب روایتی طور پرکردوں کے لیے مخصوص ہے جبکہ وزیراعظم اہلِ تشیع میں سے ہوتا ہے اور پارلیمان کااسپیکر سُنی ہوتا ہے۔