بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل پر کانگریس اور آپ کی نکتہ چینی
نئی دہلی (ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):متنازعہ بیانات کے لیے مشہور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دے کر لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ اس مرتبہ انھوں نے ایک تقریب کے دوران تقریر کرتے ہوئے برسرعام مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کر دی ہے۔ اس بیان کی وجہ سے جہاں ایک طرف بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے، وہیں دوسری طرف یہ بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا کسی عوامی نمائندہ کے لیے اس طرح کا بیان زیب دیتا ہے!
دراصل پرویش ورما کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں وہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ "ان (مسلمانوں) کا دماغ اور طبیعت ٹھیک کرنی ہے تو ان کا مکمل بائیکاٹ کر دو۔ وہ ایسے نہیں سدھرنے والے ہیں۔ ان سے کوئی سامان نہ خریدو۔ ان کی جیب میں پیسہ مت جانے دو۔ جب پیسہ ملنا بند ہو جائے گا تو یہ طبقہ اپنے آپ لائن پر آ جائے گا۔
دریں اثناء عام آدمی پارٹی (آپ) نے کہا کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں ہمت ہے تو اسے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کا ویڈیو جاری کرنا چاہئے، جو وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف ناشائستہ زبان استعمال کر رہے ہیں۔ آپ کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے تین بار منتخب وزیراعلی اروند کیجریوال کے خلاف ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کا آئی ٹی سیل روزانہ ویڈیوز جاری کرتا ہے۔ اگر اخلاقی جرات ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی اور پوری بھارتیہ جنتا پارٹی کو مل کر اس ویڈیو پر جواب دینا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ کے لیے دو بار منتخب ہونے والے ارکان پارلیمنٹ کہہ رہے ہیں کہ اس کو جیتے جی کیڑے پڑیں اور ایسی ناشائستہ زبان استعمال کر رہے ہیں جس کو دہرانا بھی ممکن نہیں۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ اس ویڈیو کو جاری کرتے ہوئے آپ پارٹی بی جے پی کے لیڈروں سے پوچھنا چاہتی ہے کہ کیا ایسا شخص آپ کی پارٹی کا رکن اسمبلی بننے کے لائق ہے؟ کیا اس کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟ کیا کسی لیڈر نے ان کی زبان کی مذمت کی ہے؟ بی جے پی کو کسی ایسے لیڈر کا نام بتانا چاہیے جس نے ایسی زبان پر تنقید کی ہو۔ عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور ہم وطنوں کے دلوں پر راج کرنے والے وزیر اعلیٰ کے خلاف ایسی زبان استعمال کی گئی ہے۔ ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ گجرات کی شکست کا اتنا خوف ہے، جس کی وجہ سے وہ مایوسی میں ہر روز پرانے ویڈیوز جاری کر رہے ہیں۔ یہ گوپال اٹالیا اس وقت کا ویڈیو جاری کر رہے ہیں جب وہ پارٹی میں بھی نہیں تھے۔ گوپال کا تعلق اٹالیا پٹیل سماج سے ہے۔ وہ پٹیل سماج جس کے لوگوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے گولیوں سے بھوننے کا کام کیا تھا۔ وہ پٹیل سماج جسے بھارتیہ جنتا پارٹی نے لاٹھیوں سے توڑنے کا کام کیا۔ جس کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی پٹیل سماج سے نفرت کرتی ہے۔ اس لیے پوری بھارتیہ جنتا پارٹی گوپال اٹالیا کو نشانہ بنا رہی ہے۔
"
کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی جب مغربی دہلی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما سندر نگری میں اقلیتی طبقہ کے تین ملزمین کے ذریعہ دلت نوجوان منیش کے قتل کے بعد منعقد ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ الزام ہے کہ رکن پارلیمنٹ نے اپنی تقریر میں خاص طبقہ پر لگاتار حملہ آور ہوتے ہوئے تلخ بیان بازی کی اور کہا کہ اگر وہ اس طبقہ کو سبق سکھانا چاہتے ہیں تو ان سے جڑے لوگوں کی ریہڑی-پٹری اور دکان سے کوئی سامان نہ خریدیں اور ان کا معاشی بائیکاٹ کریں۔ اس ویڈیو پر کانگریس کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
پرویش ورما کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کئی کانگریس لیڈروں اور دیگر اپوزیشن پارٹی لیڈران نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے "یہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اسٹیج سے کھلے عام مسلمانوں کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نفرت پھیلانے کے لیے ان کی جگہ جیل میں ہے۔ میٹنگ سرکاری اجازت، پولیس کی موجودگی میں ہوئی۔ دہلی پولیس کب ایکشن لے گی؟ میڈیا مون ورَت کب توڑے گا؟ مودی جی کب تک ایسے ہی نفرت پھیلواتے رہیں گے؟”