نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس سےوابستہ آٹھ تنظیموں پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت پانچ سال کی پابندی کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کر دیا۔جسٹس انیرودھ بوس اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے پی ایف آئی کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ دریافت کرتے ہوئے کہ اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا۔ تاہم بنچ نے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دی۔
پی ایف آئی کی درخواست میں اس سال مارچ میں جسٹس دنیش کمار شرما کی سربراہی میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ ٹریبونل کے ذریعہ پابندی کو برقرار رکھنے کے حکم کی صداقت کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔یہ ٹریبونل 3 اکتوبر 2022 کو قائم کیا گیا تھا اور اس نے اس بات کا جائزہ لیا تھا کہ آیا ان تنظیموں کو غیر قانونی تنظیم قرار دینے کے لیے کافی بنیادیں موجود ہیں ؟مرکز نے 28 ستمبر 2022 کو پی ایف آئی اور اس سے ملحقہ اداروں یا ایسوسی ایٹس ، ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے سی)، نیشنل کنفیڈریشن سمیت متعدد محاذوں پر پابندی لگا دی تھی۔ایسے الزامات تھے کہ پی ایف آئی کے ممنوعہ اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) اور جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (جے ایم بی) کے علاوہ کئی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔حکومت کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ایف آئی کے بعض بانی اراکین اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کے رہنما ہیں اور PFI کے جماعت المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلقات ہیں، جو کہ کالعدم تنظیمیں ہیں۔