اسرائیل نے ممکنہ طور پر حماس کے کئی سینئر رہنماؤں کو مارنے کا دعویٰ کیا
غزہ: حماس کے اچانک حملے کے 31 دن بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اپنے زمینی آپریشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز کی تصدیق کردی ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی اطلاع کے مطابق اس مرحلے میں زمین میں گہرائی تک گھس کر سرنگوں کو تلاش کیا جارہا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے پیر کے روز انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوجیں ٹینکوں کے ساتھ غزہ کی پٹی کے شمالی اور جنوبی حصے کو الگ کرنے کے بعد اس حماس کے جنگجوؤں کیخلاف ان کی سرنگوں اور زیر زمین ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے نامہ نگاروں سے مزید کہا اب ہم ان پر شکنجہ کسنا شروع کریں گے۔ جب میں کہ رہا ہوں کہ ہم پیچ کو سخت کر رہے ہیں تو اس کا مطلب زمین کے اوپر کے ساتھ زمین کے نیچے بھی ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے اطلاع دی کہ فوج کو توقع ہے کہ حماس تحریک کے سینئر رہنما کل رات ایک غیر معمولی حملے کے دوران مارے جائیں گے۔ اتھارٹی نے مزید کہاکہ زمین کے اوپر اور نیچے ایک بہت بڑا فضائی حملہ کیا گیا جس میں حماس کے کئی رہنماؤں سمیت بہت سے جنگجوؤں کو مار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوج اس وقت بیچ کیمپ اور الشفا ہسپتال میں حماس تحریک کے مضبوط گڑھوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے۔ ہم نے غزہ کی پٹی میں سرنگوں کو "اہم” نقصان پہنچایا۔واضح رہے جنگ کے 31 ویں روز اسرائیلی بربریت کی زد میں آکر شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10022 ہوگئی ہے۔
دریں اثناء حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے اسرائیل کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے جس میں اسرائیل نے کہا تھا کہ حماس الشفا ہسپتال کی آڑ لے اپنی جنگجوؤں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ اسامہ حمدان نے کہا اسرائیل الشفا ہسپتال کے قریب فوجی ہیڈ کوارٹرز کی بات کر کے ہسپتالوں پر بمباری کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ہسپتال کے قریب ایک سرنگ کی موجودگی کے بارے میں اسرائیلی فوج کے ترجمان کے دعوے کے جواب میں بیروت میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسامہ حمدان نے کہا سرنگ کی موجودگی کے بارے میں اسرائیل کے دعوے غلط ہیں۔ یہ ایندھن ذخیرہ کرنے کی سہولت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتالوں کے قریب راکٹ لانچ کرنے کے پلیٹ فارمز کی موجودگی میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا اسرائیلی فوج کی طرف سے دکھائی جانے والی آڈیو ریکارڈنگز جعلی ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ پر غزہ کے ہسپتالوں میں ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی بھیج دے۔انہوں نے کہا اسرائیل نے غزہ میں اب تک ڈھائی لاکھ ہاؤسنگ یونٹس کو تباہ کردیا ہے۔ اسرائیل شمالی غزہ سے مکینوں کو نکالنے کے لیے کتابچے تقسیم کرتا ہے اور پھر ان کی کاروں پر بمباری کر دیتا ہے۔جہاں تک اسرائیلی وزیر برائے ثقافتی ورثہ کے کل کے بیانات کا تعلق ہے انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کا واضح اعتراف ہیں کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ انہوں نے کہا اسرائیل نے سات اکتوبر سے غزہ پر 35 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے۔ انہوں نے غزہ کے مستقبل پر بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرنے کے خلاف بھی خبردار کیا۔ انہوں نے غزہ کے مستقبل کے حوالے سے مغربی امریکہ کی تمام تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگ صرف اپنے حق خود ارادیت کو قبول کریں گے۔
یاد رہے اتوار کو اسرائیلی فوج نے ایسی تصاویر شائع کی تھیں جن میں یہ دکھایا گیا تھا کہ حماس کے ارکان غزہ کے ایک ہسپتال سے فائرنگ کر رہے ہیں۔ دیگر تصاویر میں ہسپتال سے 75 میٹر کے فاصلے پر ایک راکٹ لانچنگ سائٹ کی موجودگی کو ظاہر کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس مقام کے نیچے سرنگ بھی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کے مطابق ایک پریس پریزنٹیشن کے دوران سامنے آنے والی تصاویر اور انٹیلی جنس سروس کے دستاویزات سے حاصل کی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے جنگجو ہسپتال کے اندر سے فوجیوں پر گولیاں چلا رہے ہیں۔ ایک سرنگ کو ہسپتال میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ اس ہسپتال کی تعمیر کے لیے قطر نے فنڈز فراہم کیے تھے۔
شمالی غزہ میں انڈونیشیا کے ہسپتال سے متعلق ترجمان نے تصاویر کی بنیاد پر اعلان کیا کہ یہ ہسپتال حماس سے تعلق رکھنے والے "دہشت گردی کے مقامات” پر بنایا گیا تھا ۔ اس میں حماس کے لیے زیر زمین "کمانڈ سینٹر” چھپا ہوا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس ہسپتال سے 75 میٹر کے فاصلے پر میزائل لانچنگ سائٹ موجود ہے۔