بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) شجرکاری صرف دنیاوی فوائد پر منحصر عمل ہی نہیں بلکہ یہ عین کار ثواب،صدقۂ جاریہ اور مسنون عمل ہے۔ شجر کاری کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جنت کے لغوی معنی باغ کے ہوتے ہیں اور باغ پیڑ پودوں کا ہی نام ہے بغیر پیڑ پودوں کے باغ کا تصور ممکن نہیں۔
ایک حدیث نبوی کا خلاصہ ہے کہ جو شخص کوئی درخت لگائے پھر اس میں سے انسان یا جانور کھائیں یعنی اس سے فائدہ حاصل کریں۔ تو اس شخص کو مرنے کے بعد بھی اس کا ثواب پہونچتا رہتا ہے۔
دوسری حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر کسی شخص کے ہاتھ میں کوئی پودا ہو اور قیامت بالکل آنے والی ہو اور اگر وہ شخص قیامت کے آنے سے پہلے اس پودے کو لگانے پر قادر ہے تو وہ اس پودے کو ضرور لگائے۔
الغرض شجرکاری سے خوش آئند سایہ اور ذائقے دار پھل میسر ہونے کے ساتھ ساتھ یہ مسنون عمل صاف ستھری آب وہوا اچھے ماحولیات کے لئے بھی نہایت ضروری عمل ہے۔
شجر کاری ایک مستحسن عمل ہونے کے ساتھ ساتھ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مقدسہ بھی ہے۔ احادیث کی کتابوں میں ہمیں متعدد ایسی حدیثیں ملتی ہیں جن میں شجر کاری کی ترغیب دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے مسجد نبوی کے گیٹ پر کھجور کا درخت لگا کر امت مسلمہ کو شجر کاری کی ترغیب فرمائی ہے۔
اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے آج بتاریخ 23/جولائی 2023 کو مرکز مسجد میں مسجد کمیٹی کے صدر مولانا محمد عمر ممتاز صاحب کی جانب سے شجرکاری پروگرام منعقد ہوا۔ جس میں مسجد کے دو بزرگ مصلیان جناب الحاج مشتاق احمد صاحب امیر جماعت اور مسجد کمیٹی کے خزانچی جناب منشی محمد رفیع صاحب کے دست مبارک سے چائنا نیم کے دو درخت لگائے گئے۔جس میں ضیاء الرحمن اور ابوبکر صاحبان کے علاوہ انس، عثمان، سلمان اور عمار صاحبان نے بھرپور معاونت کی۔ اس موقع پر حاجی محمد الیاس صاحب، انور فیضانی صاحب، محمد عادل ، محمد آصف اور نفیس صلاحکار صاحبان وغیرہ موجود رہے۔