لکھنؤ (یو این آئی) اتر پردیش حکومت ‘حلال’ سندیافتہ مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔سرکاری ذرائع نے ہفتہ کے روز بتایا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ خوردنی اشیاء اور کاسمیٹک مصنوعات ‘حلال سرٹیفکیٹ’ دینے کی روایت کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مذہب کی آڑ میں خاص مذہب کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کا نوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فرضی دستاویزات کی مدد سے حلال سرٹیفکیٹ کے نام پر جو غیر قانونی آمدنی حاصل کی جا رہی ہے اس سے یہ شبہ ہے کہ دہشت گرد تنظیموں اور ملک دشمن سرگرمیوں کی مالی معاونت ہو رہی ہے۔ اب لکھنؤ کمشنریٹ میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ چنئی، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ دہلی، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی، جمعیۃ علماء مہاراشٹر، ممبئی وغیرہ نے اپنی فروخت بڑھانے کے لیے مذہب کے نام پر مخصوص مذہب کے صارفین کو حلال سرٹیفکیٹ فراہم کیے تھے۔ الزام ہے کہ یہ کاروبار مالی فائدے کے لیے چلایا جا رہا ہے۔ ان کے پاس کسی بھی مصنوعات کو سرٹیفیکیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ مذکورہ تنظیمیں جعلی سرٹیفکیٹ تیار کر رہی ہیں اور مالی فائدے کے لیے مختلف کمپنیوں کو حلال سرٹیفکیٹ جاری کر رہی ہیں۔
شکایت کنندہ نے بڑی سازش کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ جن کمپنیوں نے حلال سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کیا ان کی مصنوعات کی فروخت کم کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے جو کہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ غیر منصفانہ فائدہ سماج دشمن / ملک دشمن عناصر کو پہنچایا جا رہا ہے۔ شکایت کنندہ نے کہا ہے کہ نباتی مصنوعات جیسے تیل، صابن، ٹوتھ پیسٹ، شہد وغیرہ کی فروخت پر بھی حلال سرٹیفکیٹ دیا جا رہا ہے، جب کہ نباتی اشیاء کے لیے ایسے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ مذہب کی آڑ میں معاشرے کے خاص طبقے کے درمیان بے لگام پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ ایسی مصنوعات کا استعمال نہ کریں جنہیں ان کی کمپنی نے حلال سرٹیفکیٹ نہیں دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں دیگر برادریوں کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس طرح عام شہریوں کے استعمال کی اشیاء پر بھی حلال سرٹیفکیٹ جاری کرکے غیر منصفانہ مالی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مذکورہ کمپنیاں نہ صرف معاشی فائدے کے لیے بلکہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت معاشرے میں طبقاتی منافرت پھیلانے کے لیے ایسا کر رہی ہیں۔ جس میں مذکورہ کمپنیوں کے مالکان اور منیجر کے علاوہ کئی دوسرے لوگ بھی سازش میں ملوث ہیں اور ملک دشمن سازشوں اور ملک کو کمزور کرنے والے بہت سے دوسرے لوگ بھی ملوث ہیں۔ شکایت کنندہ نے مذکورہ لوگوں کے کروڑوں روپے کا ناجائز منافع کمانے اور دہشت گرد تنظیموں اور ملک دشمن سرگرمیوں کی مالی معاونت کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔