نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):روس کی ایک معروف کاروباری شخصیت پاؤل آنتوو کی مشرقی ریاست اڑیسہ میں ہوٹل میں مردہ پائے گئے ہیں۔ اس سے دو روز قبل پاؤل آنتوو کے ساتھ اس دورے پر آئے ایک قریبی دوست بھی ہوٹل میں مردہ پائے گئے تھے۔
پاؤل آنتوو اور ان کے دوست ہندوستان کے مشرقی شہر میں تھے اور انھوں نے حال ہی میں اپنی سالگرہ منائی تھی۔پاؤل آنتوو ماسکو کے مشرق میں واقع ولادیمیر شہر کی مقامی سیاست میں بھی متحرک تھے۔
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد جنگ مخالف ایک وٹس ایپ میسیج پاؤل آنتوو سے منسوب کیا گیا تھا لیکن انھوں نے اس کی تردید کی تھی۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کروڑ پتی پاؤل آنتوو کی موت سے پہلے کئی ایسی روسی شخصیات کی موت ہو چکی ہے جنہوں نے یوکرین کے خلاف روسی جنگ پر کھلے عام تنقید کی تھی۔
روسی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 65 سالہ پاؤل انتوو اتوار کے روز ہوٹل کی کھڑکی سے گر گئے تھے۔
ان کے چار رکنی روسی گروپ کے ایک اور رکن ولادیمیر بودانوف کی بھی جمعے کے روز ہوٹل میں موت ہوگئی تھی۔
اڑیسہ پولیس کے سپرنٹنڈنٹ وویکانند شرما نے بتایا کہ بودانوف کو فالج کا دورہ پڑا جبکہ ان کا دوست ’ان کی موت کے بعد افسردہ تھا اور اس کی بھی موت ہوگئی۔‘
ادھر کولکتہ میں روسی قونصل خانے کے اہلکار الیکسی ادمکن نے خبر رساں ادارے ’تاس‘ کو بتایا کہ پولیس کو ان المناک واقعات میں کوئی مجرمانہ عنصر نظر نہیں آیا۔ دریں اثنا ٹورسٹ گائیڈ جتیندر سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ ’مسٹر بودانوف نے زیادہ شراب پی لی تھی کیونکہ ان کے کمرے سے شراب کی بوتلین ملی ہیں۔‘
پاؤل انتوو نے ولادیمیر اسٹینڈرڈ نامی گوشت پروسیسنگ پلانٹ کی بنیاد رکھی اور 2019 میں فوربز نے ان کی دولت کا تخمینہ 140 ملین ڈالر لگایا تھا اور وہ روس کے قانون سازوں اور سرکاری ملازمین کی فہرست میں امیر ترین افراد میں سے تھے۔انہوں نے ولادیمیر شہر میں قانون ساز اسمبلی میں ایک اہم کردار ادا کیا اور زرعی پالیسی اور ماحولیات پر ایک کمیٹی کی سربراہی کی.ولادیمیر اسمبلی کے ڈپٹی چیئرمین ویاچسلاو کارتوخن نے کہا کہ ان کی موت ‘المناک‘ ہے۔
گزشتہ سال جون کے اواخر میں انہوں نے بظاہر کیئو کے ضلع شیوچنکیوسکی کے ایک رہائشی بلاک پر روسی میزائل حملے پر ردعمل ظاہر کیا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور اس کی سات سالہ بیٹی اور اس کی والدہ زخمی ہو گئی تھیں۔انتوو کے اکاؤنٹ پر ایک واٹس ایپ پیغام میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح خاندان کو ملبے سے نکالا گیا ’اس سب کو دہشت گردی کے سوا کچھ بھی کہنا انتہائی مشکل ہے۔‘
اس پیغام کو بعد میں حذف کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد پاول انتوو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے صدر پوتن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک محب وطن ہیں اور وہ یوکرین جنگ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ واٹس ایپ پیغام کسی ایسے شخص کی طرف سے آیا تھا جو ’یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن‘ کے بارے میں اس کی ذاتی رائے تھی جس سے وہ متفق نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میسج غلطی سے ان کے میسینجر پر پوسٹ کیا گیا تھا اور یہ ایک ’انتہائی پریشان کن غلط فہمی تھی۔‘
جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کئی ہائی پروفائل روسی کاروباری شخصیات پراسرار حالات میں ہلاک ہو چکی ہیں۔ ستمبر میں روس کی تیل کمپنی لوکوئل کے سربراہ رویل مگانوف ماسکو کے ایک ہسپتال کی کھڑکی سے گر گئے تھے۔