سری نگر31جنوری(یو این آئی)درگاہ حضرت بل میں حلوائی کی کڑائی سے دو مردہ چوہے برآمد ہونے کے بعد پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔
یو این آئی نامہ نگار نے بتایا کہ جمعے کے روز درگاہ حضرت بل میں اس وقت زائرین نے احتجاج کیا جب ایک حلوائی کی تیل بھری کڑائی سے دو مردہ چوہے برآمد ہوئے۔
ریاض احمد نامی شہری نے یو این آئی اردو کے نامہ گار جو اس وقت وہاں پر موجود تھا کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ وہ کھانے کی اشیاء خریدنے کی خاطر جوںہی حلوائی کے پاس گیا تو اس کے پیروں تلے اس وقت زمین کھسک گئی جب اس نے تیل سے بھری کڑائی میں دو مردہ چوہے پائے۔
انہوں نے کہاکہ مذکور ہ ریڈہ فروش نے اسی غیر معیاری تیل سے ہی اشیاءتیار کی ہیں۔
یو این آئی نامہ نگار نے جب وہاں پر موجود مظاہرین کے ساتھ بات کی تو انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر کی مقدس درگاہوں اور خانقاہوں کے باہر ریڈہ فروش اپنی ریڈیاں سجاتے ہیں اور وقف بورڈ کی جانب سے باضابط طورپر انہیں الاٹمنٹ جاری کی جاتی ہے تاہم وقف بورڈ کے حکام نے آج تک یہ نہیں دیکھا کہ مذکورہ ریڈہ فروش کون سی اشیاءفروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج یہاں پر ایک نوجوان کو تیل کے برتن پر نظر پڑی تب جا کر یہ معاملہ سامنے آیا نہ جانے یہاں پر کتنے اور ریڈہ فروش غیر معیاری اور زہریلے تیل کا استعمال کر رہے ہیں۔نامہ نگار نے بتایا کہ احتجاج کے بعد پولیس ٹیم فوری طورپر جائے موقع پر پہنچی اور دکان کو مقفل کرکے اس برتن کو تحویل میں لیا جس میں دو مردہ چوہے پائے گئے۔
پولیس نے معاملے کی نسبت ایف آئی آر زیر نمبر 10/25زیر دفعہ 271بی این ایس ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔دریں اثنا عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ فوڈ کس مرض کی دوا ہے یہ ان کی سمجھ سے بالا تر ہے۔ اس محکمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریڈہ فروش حلوائیوں کی چیکنگ کریں تاہم اس محکمے کے آفیسران گہری نیند میں ہیں۔
قواعد و ضوابط کے تحت محکمہ فوڈ میں ایک چیکنگ اسکارڈ ہوتا ہے جو اس طرح کے ریڈہ فروشوں اور دکانداروں کی چیکنگ کرتے ہیں لیکن آج تک درگاہوں اور زیارت گاہوں کے باہر حلوائیوں کی چیکنگ کرنا تو دور کی بات انہیں غیر معیاری اور زائد المعیاد اشیائ فروخت کرنے کی کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے۔
عوامی حلقوں نے وزیر فوڈ ستیش شرما سے مطالبہ کیا ہے کہ درگاہوں اور خانقاہوں کے باہر حلوائیوں اور ریڈہ فروشوں کی جانب سے فروخت کی جا رہی غیر معیاری اشیائ کے سیمپل اٹھا کر انہیں لیبارٹری روانہ کیا جائے تاکہ انسانی جانوں کو تحفظ فراہم ہو سکے۔