نئی دہلی(یواین آئی) پوری دنیا میں اردوتقریبات کے سلسلہ میں ایک باوقارکڑی کا اضافہ اس وقت ہوا جب گزشتہ 117سال سے جاری ’رہنمائے تعلیم ‘ کے خاص نمبرکا اجراءعمل میں آیا اور مسٹر کے ایل نارنگ ساقی کو ان کی اردو نوازی کے لیے تہنیت پیش کی گئی۔
جلسہ کی صدارت ڈاکٹرسید فاروق نے کی اور نظامت کے فرائض سید منصورآغا نے انجام دیے۔ یہ خاص نمبرمولانارحمت اللہ فاروقی، سالک دھامپوری، نصرت ظہیراورسماجی کارکن انورصدیقی ایڈوکیٹ کی علمی ، ادبی اورسماجی خدمات اورشخصیت کی یاد میں نکالاگیا۔
اپنے تمہیدی کلمات میں منصورآغا نے کہا کہ مسٹر نارنگ ساقی کی اردو نوازی بے مثل ہے۔ وہ تقریبا ڈیڑھ درجن وقیع اردوکتابوں کے مصنف، مرتب اورناشر ہیں۔ وہ خاموشی سے اردوادیبوں و شاعروں کو بھی نوازتے رہتے ہیں اوررہنمائے تعلیم کی سرپرستی بھی فرماتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن شخصیات سے منسوب یہ خصوصی شمارہ ہے ان سب نے اپنے اپنے طورپر اردو زبان کی خدمت انجام دی ہے۔ فاروقی صاحب نے بے شمار بچوں اوربڑوں کو اردو پڑھائی اورمفت پڑھائی۔ یہی ان کا مشن تھا۔ دھامپوری صاحب نے ہر صنف ادب میں طبع آزمائی کی اور کئی کتابیں چھوڑیں۔ نصرت ظہیر کی مزاح نگاری عالم آشکارا ہے۔ اس میں طنزبھی ہے اور تجزیہ بھی۔ انورصدیقی نے عدالتوں میں خاموشی سے عوامی خدمات انجام دیں۔
مسٹر متین امروہوی نے نارنگ ساقی صاحب کی خدمت میں منظوم تہنیت پیش کی۔ مسٹر سہیل انجم نے نثری تہنیت نامہ پیش کیا اورجلسہ کی نظامت کے دوران رہنمائے تعلیم کی تاریخی اہمیت، روزنامہ قومی آواز کے سابق ساتھیوں نصرت ظہیر اور رحمت اللہ فاروقی کی یادوں کا تذکرہ کیا۔
پرہجوم جلسہ کی خاص بات یہ رہی کہ مولانارحمت اللہ فاروقی کی صاحبزادی رافعہ صالحاتی ، نصرت ظہیر کی صاحبزادی شبنم پروین اور انورصدیقی کی بیٹی طوبیٰ انورنے بھی اظہارخیال کیا۔
ڈاکٹرسیدفاروق، صدر جلسہ نے ان بچیوں کی موجودگی اوراپنے اپنے مرحوم والد کے لیے والہانہ اظہارانسیت واحترام کوخصوصی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے اپنے پرمغزخطاب میں بچوں ، خصوصاً بچیوں کی تربیت کے کئی اہم نکتے بیان کیے۔ انہوں نے کہا والدین اوربچوں میں الفت توہوتی ہے، لیکن قربت نہیں ہوتی ہے۔ اچھی تربیت اورتوجہ سے قربت پروان چڑھتی ہے، والدین اوربچوں میں دوستی ہوتی ہے۔ اجنبیت رہتی ہے تومسائل پیداہوتے ہیں۔