میٹنگ میں 379عہدیداروں میں سے 372 نے شرکت کی،تبدیلی مذہب،دراندازی آبادی اورآبادی کےعدم توازن پر چرچہ
پریاگ راج:(یواین آئی) راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے سرکاریہ واہ دتہ ترئیے ہوس بالے نے بدھ کو کہا کہ سنگھ کے آل انڈیا ایگزکٹیو بورڈ کی میٹنگ میں جن موضوعات پر تبادلہ ہوا ان میں آبادی اورعدم توازن بھی ایک اہم موضوع رہا۔
میٹنگ کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی نہ کسی طرح سے تبدیلی مذہب کی سازش سے آبادی میں عدم توازن پیدا ہوا۔ ضلع ہیڈکوارٹر سے 35کلو میٹر دور یمناپار گوہنیا واقع ایک کالج احاطے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوس بالے نے کہا کہ آبادی میں عدم توازن کے لئے دوسری وجہ دراندازی ہے۔ بنگلہ دیش کے راستے شمالی بہار کے پرنیا، کٹیہار جیسے اضلاع اور دیگر ریاستوں میں بھی آبادی کا عدم توازن دیکھنے کوملا ہے۔ ہوس بالے نے کہا کہ تبدیلی مذہب روکنے کے لئے قانون بنائے گئے ہیں لیکن ان قوانین کو سختی سے نافذ کرئے جانے کی ضرورت ہے۔ حالانکہ سنگھ اس ضمن میں عوامی بیداری کی کوشش کررہی ہے جس کی وجہ سے گھر واپسی کو لے کر اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیاکہ تبدیلی مذہب کی وجہ سے ہی ہندوؤں کی آبادی کم ہورہی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں تبدیلی مذہب کی سازش چل رہی ہے ۔ کچھ سرحد علاقوں میں دراندازی بھی ہورہی ہے۔
سرکاریہ واہ نے کہا کہ آبادی عدم توازن کی وجہ سے کئی ممالک میں تقسیم کی نوبت آئی ہے۔ ہندوستان کی تقسیم بھی آبادی عدم توازن کی وجہ سے ہوچکی ہے۔ ایس سی سماج کے لوگوں کے ذریعہ تبدیلی مذہب کئے جانے کے بعد انہیں ریزرویشن کا فائدہ ملنے کے مسئلے پر ہوسبالے نے کہا کہ سنگھ نے پہلے سے ہی کہا ہے کہ جو تبدیلی مذہب کرتے ہیں انہیں ریزرویشن کی سہولیت نہیں ملنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر فیصلہ کرنے کے لئے حکومت کے ذریعہ سابق چیف جسٹس بال کرشنا کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی اس سلسلے میں اپنی رپورٹ فراہم کرے گی۔
ہوسبالے نے کہا کہ چار روزہ میٹنگ میں ہندوسماج کی مختلف سرگرمیوں میں خواتین کی شراکت داری کوبڑھانے پر تبادلہ ہوا۔ خواتین سماج کے ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں اور سماجی امور میں بھی فیصلہ لینے کے عمل میں ان کی شراکت بڑھنی چاہئے۔ملک اسی وقت آگے بڑھے گا جب خواتین کی شراکت داری سبھی شعبوں میں ہوگی۔
سنگھ کے سرکاریہ واہ دتہ ترئیے ہوسبالے نے کہا کہ ملک میں آبادی وسفوٹ تشویش کا باعثت ہے۔ اس لئے اس موضع پر غور وخوج کر کے سبھی پر نافذ ہونے والی آبادی پالسی بننی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں وسائل محدود ہیں۔اس پر ملک میں عوامی بیداری اور منجمنٹ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 کے آخر تک ہندوستان کے سبھی ڈویژنوں میں شاکھا پہنچانے کی اسکیم بنائی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی ریاستوں میں 99فیصدی تک کام پورا کرلیا ہے۔ چتروڑ، برج اور کیرل خطے میں ڈویژن سطح تک شاکھائیں کھل گئی ہیں۔ ملک میں پہلے 58ہزار مقامات پر سنگھ کی شاکھائیں تھیں۔ اس وقت ان کی تعداد 611000 سے زیادہ ہے۔ ساپتاہک ملن میں بھی 4000 کا اضافہ ہوا ہے۔
آر ایس ایس لیڈر نے بتایا کہ سال 2025 میں سنگھ کے قیام کے 100سال پورے ہورہے ہیں۔ اس ضمن میں سنگھ کے کام کے لئے وقت دینے کے لئے پورے ملک سے تین ہزار نوجوان ‘شتابدی وستارک’ کے لئے نکلے ہیں۔ ابھی ایک ہزار شتابدی وستارک مزید نکلنے ہیں۔سرکاریہ واہ نے بتایا کہ میٹنگ میں آل انڈیا ایگزکٹیو بورڈ کےسبھی گیارہ علاقوں اور 45 خطوں کے سنگھ چالاک، کاریہ واہ اور پرچارکوں نے شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ میٹنگ میں 379عہدیداروں میں سے 372 نے شرکت کی۔