ممبئی 7نومبر (یو این آئی ) بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامک وصوفی اسکالر حضرت ڈاکٹر سید شاہ گیسو دراز خسرو حسینی کل شب ساڑھے چار بجے انتقال کرگئے ۔ انھیؑ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ کے آستانے کے احاطے میں سپرد لحد کیا گیا- پسماندگان میں اہلیہ ، تین بیٹیاں اور دو بیٹے حافظ محمد علی الحسینی اور ڈاکٹر سید مصطفیٰ الحسینی شامل ہیں ۔ بوقت انتقال عمر اسّی سال بتائی گئی اور علالت و ضعیفی سبب رہا ۔
میر ولایت علی ( گلبرگہ شریف ) نے بتایا کہ ڈاکٹر خسرو حسینی ولادت ۱۰ / ستمبر ۱۹۴۵ ء کو حیدرآباد میں ہوئی ۔ ۱۹۶۵ ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے عربی میں گریجویشن مکمل کرکے کینیڈا کا رُخ کیا اور وہاں کی میک گِل یونیورسٹی سے اسلامک و صوفی اسٹڈیز میں تخصص کی تکمیل کی ۔خواجہ بندہ نواز ایجوکیشن سوسائٹی ( گلبرگہ ) کے صدر رہے ۔ درگاہ بندہ نواز گیسو دراز ؒ کے سجادہ نشین رہتے ہوئے انہوں نے بندہ نواز یونیورسٹی قائم کی ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر نائب صدر بھی رہے ۔
تعزیتی پیغام میں مفتی افتخار جامعی اشرفی ( شیخ الحدیث دارالعلوم اہل سنّت خانقاہ اشرفیہ ،مالیگاؤں) نے کہا کہ حضرت خسرو حسینی شہرہ آفاق شخصیت ، انہوں نے بیک وقت دینی و عصری تعلیم کے فروغ کے کارہائے نمایاں انجام دئے ۔ خانقاہی نظام کو موثر ، مثبت اور کارآمد بنانے میں زندگی گزاری ۔حضرت بندہ نواز ؒ کے مشن کو آگے بڑھانے میں تا عمر مصروف رہے ۔ ان کے انتقال سے غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔سلسلہ اشرفیہ کے سجادگان حضرت سرکار کلاں ؒ ، حضرت شیخ اعظم ؒ اور موجودہ سجادہ نشین حضرت سیّد محمود اشرف میاں قبلہ سے خوش گوار مراسم رہے ۔ سانحہ ارتحال پر وابستگان سلسلہ اشرفیہ کی جانب سے خانقاہ بندہ نواز و مریدین کو تعزیت ارسال کی جاتی ہے ۔
مختار عدیل ( صحافی ، انقلاب ) نے بتایا کہ ڈاکٹر سیّد خسرو حسینی اُردو صحافت سے بھی گہری وابستگی رکھتے تھے ۔
انہوں نے ’ کے بی این ٹائمز ‘ جاری کیا جو گلبرگہ شریف سے شائع ہو رہا ہے ۔ درگاہ بندہ نواز گیسو دراز ؒ کے سجادہ نشین اور متولی کی حیثیت سے آپ کا دائرہ کار صرف خانقاہ تک محدود نہیں رہا بلکہ آپ نے قومی ملّی اور ملکی معاملات میں بھی ملّت اسلامیہ کی رہنمائی فرمائی ۔ جنوبی ہندوستان میں آپ کی قیادت و خدمات آفتاب نصف نہار کی طرح عیاں ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام سے لیکر تاحال آپ بورڈ کے ذریعے مسلمانان ہند کے مسائل کے حل کیلئے سرگرم بھی رہے ۔ ان کے انتقال سے ملّت اسلامیہ ہند کا ہی نہیں عالم اسلام کو عظیم خسارہ ہوا ہے ۔