نئی دہلی: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ہندوستان، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان ایک نئی اقتصادی راہداری کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کا اعلان کیا۔ عرب نیوز کے مطابق راہداری میں بجلی اور ہائیڈروجن کی پائپ لائنیں بھی شامل ہوں گی۔ نئی دہلی میں جاری جی 20 سربراہی اجلاس کے پہلے دن خطاب کرتے ہوئےسعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے ’معاشی باہمی انحصار کو مضبوط بنا کر ہمارے ممالک کے مشترکہ مفادات کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘
#VIDEO: In a historic announcement during the #G20 Summit in New Delhi, #Saudi Crown Prince Mohammed bin Salman unveiled the signing of a memorandum of understanding to establish an economic corridor connecting India with the Middle East and Europe. pic.twitter.com/RnullneclK
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) September 9, 2023
یاد رے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا تھا کہ جی 20 اجلاس کے موقعے پر مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو جوڑنے والے کثیر القومی ریل اور بندرگاہوں کے معاہدے کا اعلان کیا جائے گا۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن، چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا مقابلہ کرنے کے لیے جی 20 کے ترقی پذیر ممالک کے لیے واشنگٹن کو متبادل پارٹنر اور سرمایہ کار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ میں قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر نے نئی دہلی میں جی 20 اجلاس کے موقعے پر صحافیوں کو بتایا کہ اس معاہدے سے خطے کے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو فائدہ پہنچے گا اور اس سے عالمی تجارت میں مشرق وسطیٰ کے لیے اہم کردار سامنے آئے گا۔ امریکی حکام کے مطابق اس منصوبے کا مقصد مشرق وسطیٰ کے ممالک کو آپس میں ریلوے کے ذریعے جوڑنا اور انہیں بندرگاہ کے ذریعے ہندوستان سے جوڑنا ہے، جس سے شپنگ کے وقت، اخراجات اور ایندھن کے استعمال میں کمی کر کے خلیج سے یورپ تک توانائی اور تجارت کے بہاؤ میں مدد ملے گی۔ خبروں کے مطابق معاہدے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر یورپی یونین، ہندوستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور دیگر جی 20 شراکت دار دستخط کریں گے۔ان کا کہنا تھا: ’ہمارے خیال میں ان اہم خطوں کو جوڑنا ایک بہت بڑا موقع ہے۔‘
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ اقدام بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور بحالی میں تعاون کرے گا جس میں ریلوے، اور بندرگاہیں بھی شامل ہیں، اس سے کارگو اور سروسز کے تبادلے کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’یہ منصوبہ شریک ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافہ کرے گا اور انرجی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہائیڈروجن سمیت توانائی کی سپلائیز کی درآمد کو فروغ دے گا۔‘ سعودی ولی عہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ مفاہمت کی یادداشت ماحول دوست توانائی کو فروغ دینے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور اس کا نفاذ تمام فریقوں کے لیے ٹرانزٹ کوریڈورز کے ساتھ روزگار کے نئے مواقع اور طویل مدتی فوائد پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔‘دریں اثناء پی آئی بی کی ایک ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور امریکہ کے صدر عزت مآب جناب جو بائیڈن نے 9 ستمبر 2023 کو نئی دہلی میں جی-20 سربراہ اجلاس کے موقع پر شراکت داری برائے عالمی بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری (پی جی II) اور ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی کوریڈور(آئی ایم ای سی) پر ایک خصوصی تقریب کی مشترکہ صدارت کی۔
Charting a journey of shared aspirations and dreams, the India-Middle East-Europe Economic Corridor promises to be a beacon of cooperation, innovation, and shared progress. As history unfolds, may this corridor be a testament to human endeavour and unity across continents. pic.twitter.com/vYBNo2oa5W
— Narendra Modi (@narendramodi) September 9, 2023
اس تقریب کا مقصد بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو کھولنا اور ہندوستان، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان مختلف جہتوں میں رابطے کو مضبوط بنانا تھا۔یورپی یونین، فرانس، جرمنی، اٹلی، مراقش، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ ساتھ عالمی بینک کے سربراہان نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ پی جی آئی آئی ایک ترقیاتی اقدام ہے جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کے فرق کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ایس ڈی جیز پر پیشرفت کو تیز کرنے میں مدد کرنا ہے۔آئی ایم ای سی ایک مشرقی کوریڈور پر مشتمل ہے جو ہندوستان کو خلیجی خطے سے جوڑتا ہے اورشمالی کوریڈور(گلیارہ) خلیجی خطے کو یورپ سے جوڑتا ہے۔ اس میں ریلوے اور شپ ریل ٹرانزٹ نیٹ ورک اور روڈ ٹرانسپورٹ روٹس شامل ہوں گے۔
پروجیکٹ-گیٹ وے-ملٹی لیٹرل-ایم او یو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں:۔https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2023/sep/doc202399250101.pdf