نئی دہلی۔ 22 اپریل (یواین آئی) مکتبہ جامعہ محض تجارتی ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ اردو والوں کی پہچان اور شناخت ہے۔ اس نے کئی نسلوں کے ذہنوں کی تربیت کی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعارف میں اس کا نہایت روشن کردار ہے۔ ممکن ہے نئے جامعہ والوں کو یہ بات نہ معلوم ہو مگر ایک زمانے تک مکتبہ کے بغیر جامعہ ملیہ اسلامیہ ادھورا تصور کیا جاتا تھا۔ ان خیالات کا ظہار اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خاں نے کیا۔
انھوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ارباب مجاز خصو صاً وائس چانسلر کو فوراً اس معاملہ پر توجہ دے کر حل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر سید احمد خاں نے کہا کہ ماضی میں مسٹر نجیب جنگ (سابق وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور پروفیسر خالد محمود کی کوششوں سے مکتبہ جامعہ کو ایک نئی زندگی ملی تھی۔ موجودہ وائس چانسلر کو بھی سابق وائس چانسلر کی طرح ہی اسٹیشنری اور بعض دیگر چیزیں مکتبہ جامعہ کے توسط سے جامعہ والوں کو خریدنے کا سرکلر جاری کرنا چاہیے۔ مسٹر نجیب جنگ کے اس ایک فیصلہ نے مکتبہ جامعہ کو مالد ار بنادیا تھا اور انھیں اردو کے ایک محافظ کے طورپر پیش کیا تھا۔ موجودہ وائس چانسلر کو بھی اسی فیصلہ کو دوبارہ نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف مکتبہ محفوظ ہوجائے بلکہ ان کا ذکر بھی اردو سے محبت کرنے والوں میں ہو۔
ڈاکٹر سید احمد خاں نے مزید کہا کہ پوری اردو دنیا میں شاید ہی کوئی ہو جس نے مکتبہ جامعہ کی کتابیں نہ پڑھی ہوں۔ بچوں سے لے کربڑوں تک کے لیے مکتبہ جامعہ کی کتابیں آج بھی خاصی اہم اور ضروری ہیں۔ جاری بیان میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کارگزار وائس چانسلر سے اپیل کی ہے کہ وہ مکتبہ جامعہ کو بچانے اور اسے بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید احمد خاں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قدیم طلبا سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنی مادر علمی کے ذمہ داروں پر مکتبہ جامعہ لمیٹڈ کو بچانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ اس موقع پر انھوں نے کنور دانش علی، جاوید علی خان، کمال اختر، فرحت عثمانی، عمیق جامعی، عارفہ خانم شروانی، بدر الدین قریشی، عبدالماجد نظامی، ڈاکٹر عمیر منظر اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے المنائی سے بھی گزارش ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اردو کے ایک ادارہ کو بچائیں۔ اپنی تاریخ اور تہذیب کو اپنی آنکھوں کے سامنے اس طرح مٹتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہیے۔ ڈاکٹر سید احمد خاں نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی ہم قومی سطح پر تحریک شروع کریں گے نیز مکتبہ جامعہ پر ہم قومی کنونشن بھی بلائیں گے۔