جموئی(عبداللہ جاوید ثاقبی) اس وقت ہندوستانی سماج جہیز و نشہ کی تباہ کاری سے تباہ و برباد ہو رہا ہے، ذات برادری اور مسلک و مشرب کے فرق کے بغیر ہر طبقہ میں ان دونوں بیماریوں کی تباہی عام ہے، روزانہ بیٹیاں آگ میں جلائی اور پھانسی کے پھندے میں لٹکائی جاتی ہیں، لاکھوں مسلم بچیاں ایمان کی راہ کو ترک کے اپنے مذہب اور عزت دونوں کو نیلام کر رہی ہیں، غریبوں اور بیوائوں کی بچیاں ماں باپ کی دہلیز پر سسک سسک کر زندگی گذار رہی ہیں، لیکن کئی جہتوں کی کوششوں کے باوجود یہ مرض کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے، اسی طرح نشہ خوری کی لعنت نے نئی نسل کو اپنے شکنجہ میں جکڑ لیا ہے،12۔15 سال کے لڑکے نشہ خوری کی وبا میں مبتلا ہیں اور اس نشہ خوری کی وجہ سے بدکاری و فحاشی جرائم و حادثاتی واقعات میں ہر دن اضافہ ہو رہا ہے جو صرف باعث افسوس نہیں بلکہ باعث تشویش بھی ہے، امارت شرعیہ کا یہ دعوتی وفد سماج کے ذمہ داروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ حالات کے درد کو سمجھیں اور ان دونوں خطرناک اور مہلک بیماریوں کو معاشرہ سے ختم کرنے کے لئے کمر باندھ لیں۔ خطاب میں تفصیل کے ساتھ ان خرابیوں کے نقصانات پر روشنی ڈالی گئی اور امارت شرعیہ کی دعوتی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا گیا۔ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ کے نائب ناظم جناب مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے رات بارہ جور جموئی کی مشہور آبادی میں ایک بڑے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا، اجلاس کا انعقاد امارت شرعیہ کے وفد کی آمد کی مناسبت سے کیا گیا تھا۔
انہوں نے حاضرین سے عہد لیا کہ وہ اجتماعی طور پر ان کے روک کے لئے اقدام کریں اور ترکہ کے نظام کو زندگی میں نافذ کرنے کی سعی کریں گے۔اس اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے قاضی شریعت جموئی جناب مولانا نعمان قاسمی صاحب نے سماج میں انصاف کو عام کرنے اور آپسی اتحاد کو فروغ دینے کی تلقین کی۔وفد کے رکن جناب مولانا عبداللہ جاوید ثاقبی صاحب نے امارت شرعیہ کی خدمات اور منصوبوں کا تعارف کرایا اور کہا کہ امارت شرعیہ آپ کا ایک عظیم دینی مرکز اور تحفظ شریعت کا مضبوط قلعہ ہے، آپ نعمت کی قدر کریں، اور جب بھی امارت شرعیہ کا کوئی پیغام پہونچے اس پر عمل کے لئے تیار رہیں۔اجلاس کا آغاز جناب قاری بشیرالدین صاحب کی تلاوت سے ہوا، مولانا مزمل حسین قاسمی مبلغ امارت شرعیہ، مولانا ارشاد احمد رحمانی مبلغ امارت شرعیہ، ماسٹر نثار احمد رحمانی اور مقامی علمائے کرام نے غیر معمولی عقیدت و محبت سے نظم و نسق کو سنبھالا، اور قائد وفد کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔