غزہ: اسرائیل نے غزہ میں حماس کا مقابلہ کرنے کے لیے دس ہزار سے زائد فوجی جنگ کے لیے جھونک دیے ہیں۔ دستوں کی تعداد زیادہ ہوجانے سے ہم آہنگی اور ‘ کوآرڈینیشن کے مسائل پیدا ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق یہ دس ہزار سے زائد فوجی غزہ میں موجود ہیں اور غزہ سٹی کے ساتھ ساتھ اس کے پڑوس میں زیتون و جبالیہ کے علاقوں میں جنگ ابھی آگے بڑھ رہی ہے۔اس دوران اسرائیل کے اپنے ہی فوجیوں کے درمیان کئی بار فرینڈلی فائر ہو چکا ہے۔ فوجی حکام کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ‘فرینڈلی فائر’ کے زیادہ تر واقعات فوجی دستوں کے درمیان محض غلط فہمی کی بنیاد پر ہوئے ہیں۔کیونکہ غزہ میں بیک وقت انفنٹری کے دستوں کے علاوہ آرمڈ کور بھی غزہ میں اتاری گئی ہے۔ دوسری جانب جنگی ماہرین کے مطابق اس طرح کے واقعات فوجی دستوں کے درمیان ہم آہنگی اور کوآرڈینیشن کے مسائل کی وجہ سے پیش آنے کا خدشہ ہوتا ہے۔اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں کے درمیان فرینڈلی فائر کے واقعات کی تحقیقات کی جارہی ہیں تاکہ آئندہ اس طرح کے مسائل سے بچا جا سکے۔
اس بارے میں ابتدائی طو ر پر اپنے تمام دستوں کو اسرائیل نے ہدایات کی ہے کہ کسی عمارت میں داخل ہوتے وقت اپنی ‘ لوکیشن’ سے ضرور آگاہ کرنا چاہیے۔ جبکہ ٹینکوں کو فائرنگ کے وقت آس پاس کو دیکھ لینا چاہیے۔
اسرائیل کے فوجی ترجمان ڈینئیل ہیگری نے 9 اکتوبر کو ایک بیان میں کہا تھا ‘ اسرائیلی فوج نے اس سے قبل کبھی اتنی بڑی تعداد یعنی 3 لاکھ ریزرو فوجیوں کو محض 48 گھنٹوں میں متحرک نہیں کیا تھا۔واضح رہے 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اکیلے حماس کے خلاف اسرائیل کا اتنی بڑی تعداد میں فوج کو جنگ میں جھوکنے کا پہلا واقعہ ہے۔ 1973 کی جنگ میں اسرائیل نے تمام عرب ملکوں کی فوج کے مقابلے میں 4 لاکھ ریزرو فوجی متحرک کیے تھے۔ایک رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کے اگلے ہی روز اسرائیل نے اپنے 360000 ریزرو فوجیوں کو جنگ میں شرکت کے لیے بلا لیا تھا۔