ریاض، 21 نومبر (یواین آئی)سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو آن لائن برکس سربراہ کانفرنس کے دوران سخت لہجے میں کہا کہ ’غزہ میں شہریوں، بے قصور انسانوں، صحت اداروں اور عبادت گھروں میں وحشیانہ جرائم ہورہے ہیں۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انسانی المیے کو بند کرانے کے لیے اجتماعی جدوجہد کی جائے‘۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ’1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔‘
سعودی ولی عہد نے منگل کو آن لائن برکس سربراہ کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جامع اور ٹھوس امن عمل شروع کرنے کا مطالبہ کرتا ہے‘۔ورچول کانفرنس سے خطاب میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری کانفرنس ایسے وقت میں ہورہی ہے جب غزہ بہت مشکل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی حملوں کو پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ پٹی کے لیے فوری طورپرامدادی سامان بھجوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ’تمام ممالک اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنا بند کردیں۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’غزہ میں بدترین انسانی حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہو گی۔ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کو ممکن بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ محفوظ طریقے سے امدادی مہم جاری رکھی جاسکے‘۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’سعودی عرب کا دوٹوک اور غیر متزلزل موقف یہ ہے کہ فلسطین میں امن و استحکام کے قیام کا واحد راستہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے دو ریاستی حل اور 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے‘۔برکس ورچول سربراہ کانفرنس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، مصر، روس، برازیل، انڈیا، جنوبی افریقہ، ارجنٹائن، ایتھوپیا اور ایران شریک ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شامل ہیں۔