بنگلور (یو این آئی) کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم یو ڈی اے) کے مبینہ زمین الاٹمنٹ گھوٹالہ میں پوچھ گچھ کے لیے بدھ کے روز میسور میں لوک آیکت پولس کے سامنے پیش ہوئے۔مسٹر سدارامیا نے لوک آیکت کی خود مختاری میں اپنے اعتماد کی تصدیق کرتے ہوئے، جاری تحقیقات میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا "سی بی آئی کی طرح لوک آیکت ایک آزاد ایجنسی ہے۔ میں نے پوچھے گئے تمام سوالات کے جوابات دے دیے ہیں اور میرے جوابات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ وہ فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر اپنی تحقیقات جاری رکھیں گے۔”
وزیر اعلیٰ نے اپنی اہلیہ پاروتی کے تنازع پر بھی ردعمل ظاہر کیا، انہوں نے واضح کیا کہ "میری بیوی نے وہ پلاٹ واپس کردی ہے کیونکہ مجھ پر الزامات ہیں۔”وزیر قانون و پارلیمانی امور ایچ کے پاٹل نے ہبلی میں مسٹر سدارمیا کا دفاع کرتے ہوئے انہیں "قانون کا احترام کرنے والا شہری” قرار دیا۔ مسٹر پاٹل نے کہا، ’’وزیر اعلیٰ قانون کا احترام کرتے ہیں اور قانونی معیار کو برقرار رکھنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔‘‘انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی (آئی ٹی) کے وزیر پرینک کھڑگے نے مسٹر سدارمیا کے استعفیٰ کے مطالبے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات سیاسی مقاصد سے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’وزیر اعلیٰ استعفیٰ کیوں دیں، ریاستی بی جے پی صدر کے خلاف ای ڈی کا مقدمہ اور ای سی آر درج ہے‘‘۔ کیا اس نے استعفیٰ دے دیا ہے، یہ بہت سنگین جرم ہے۔” انہوں نے الزامات کو مسٹر سدارمیا کو نشانہ بنانے کی سیاسی کوشش قرار دیا۔