چنئی (یو این آئی) تمل ناڈو کے ترونیل ویلی ضلع کے ایک اسکول میں حال ہی میں مبینہ طور پردلت بہن بھائیوں پر حملہ کرنے کے بعد ایسا ہی ایک اور واقعہ بدھ کو سامنے آیا، جس میں کچھ نشے میں دھت لوگوں نے دو دلت نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کی اور انہیں برہنہ کر دیااور ان کے ساتھ نسل پرستانہ برتاؤ کرتے ہوئے ان پر پیشاب کر دیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ منوج کمار (21) اور اس کا دوست مریپن (19) تھمیرابرانی ندی میں نہانے کے بعد گھر واپس آرہے تھے، تبھی ندی کے پاس مبینہ طور پر شراب پی رہے ملزمان نے انہیں روکا اور ان سے ان کے گھراور ذات کے بارے میں پوچھا۔ جب ملزمان کو پتہ چلا کہ وہ دلت کالونی کے رہنے والے ہیں، تو نشے میں دھت لوگوں نے ان سے مار پیٹ کی اور ان کے کپڑے اتارے اور ان پر پیشاب کر دیا۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ انہیں رات گئے تک بدمعاشوں نے یرغمال بنائے رکھا اور لاٹھیوں اور سلاخوں سے حملہ کیا۔ انہوں نے موقع سے فرار ہونے سے پہلے اس سے 5000 روپے اور دو موبائل فون بھی چھین لیے۔ دونوں متاثرہ افراد قریبی ایک رشتہ دار کے گھر گئے، اپنے والدین سے رابطہ کیا اور اپنی تکلیف بیان کی، جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
متاثرین کے بیانات درج کرنے کے بعد، جنوبی ترونیلوی ضلع کی تھچنلور پولیس نے متاثرین کو ترونیلویلی میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کیا اور دو دلت نوجوانوں پر حملہ کرنے، کپڑے اتارنے اور پیشاب کرنے کے الزام میں چھ لوگوں کو گرفتار کیا۔ ملزمین کی شناخت پلیم کوٹئی کے رہنے والے پونومنی (25)، نلاموتھو (21)، آیارام (19)، رمار (22)، شیوا (22) اور لکشمنن (22) کے طور پر کی گئی ہے۔ تمام چھ ملزمان کو بعد میں عدالت میں پیش کیا گیا اور انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
اچھوت اور ذات پات کے امتیاز کے خلاف کام کرنے والے ایک فورم کے ایک رکن نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور تمل ناڈو حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیاہے۔