ممبئی: 18 جولائی (یو این آئی ) مہاراشٹرا کے وشال گڑھ میں تجاوزات کے نام پر مجا پور گاؤں میں اقلیتی برادری کے گھروں پر حملہ، توڑ پھوڑ، آتش زنی اور مار پیٹ کی گئی۔ اس بات سے واقفیت کے باوجود کہ تجاوزات کا معاملہ عدالت میں زیر غور ہے نیز وشال گڑھ پر مارچ ہونے والا ہے، پولیس نے مناسب انتظامات نہیں کیے۔ اس واقعے میں یہ بات صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ قانون ہاتھ میں لے کر فسادیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی۔ وشال گڑھ کے فساد کے پس پشت عناصر کی جانچ کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ یہ مطالبہ آج یہاں سابق وزیر و ریاستی کانگریس کے کارگزار صدر نسیم خان نے کیا ہے۔
اپوزیشن لیڑر وجئے اور رکن پارلیمنٹ ورشا گائکواڑ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ کولہاپور راجرشی شاہو مہاراج کی سرزمین ہے، کچھ لوگوں نے وشال گڑھ واقعہ سے شاہو مہاراج کے نظریات کو شرمندہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر 40 سے 50 خاندانوں پر حملہ کیا گیا۔ اس واقعہ سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ریاست میں امن و امان ہے؟ اس واقعے کو روکا جا سکتا تھا لیکن ایسا لگتا نہیں ہے کہ اس کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اسے مہاراشٹر میں ہجوم کی من مانی کے زور پر فسادات کرانے کی سازش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے
۔ نسیم خان نے کہا کہ ماضی میں بھی سماج کے امن و امان کو درہم برہم کرنے، دو مذاہب و طبقات کے درمیان فسادات کروانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ نسیم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وشال گڑھ کے مجا پور گاؤں میں اس فرقہ وارانہ حملے میں جن خاندانوں کا نقصان ہوا ہے ان کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق معاوضہ دیا جائے۔