پٹنہ: پریس ریلیز۔ رام نومی کے تہوار کے موقع پر بہار کے دربھنگہ سے ماحول بگاڑنے کی ناپاک کوشش کرنے والے بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے غنڈوں کو حکومت بہار نے وقت رہتے نہیں روکا جس کا نتیجہ ہے کہ دربھنگہ سے شروع ہوا ”ہندوراشٹر“ کا ننگا کھیل بہار کے کئی ضلعوں میں دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گیا۔ دربھنگہ میں بجرنگ دل کے غنڈوں کے ذریعہ کئی جگہوں پر ”ہندو راشٹر“ کا بینر رام نومی کے موقع سے لگایا گیا جس پرآل انڈیا مسلم بیداری کارواں نے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور دربھنگہ ضلع کلکٹر کو درخواست لکھ کر بینرکوفوراً ہٹانے اور شرپسند عناصروں پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جس پر دربھنگہ پولیس انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی اور شرپسند عناصروں پر نہ صرف مقدمہ کیا بلکہ ایک عناصر کی گرفتاری اور 100 نامعلوم لوگوں کو بھی نامزد کیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ دربھنگہ جیسی جگہ کو بجرنگیوں نے فساد کی آگ میں جھونکنے کی جو ناپاک سازش رچی اُسے دربھنگہ کی پولیس نے روکنے میں اہم رول ادا کیا اور دربھنگہ میں پرامن ماحول میں رام نومی کا تہواراختتام کو پہنچا۔ لیکن غور کرنے کی بات یہ ہے کہ جب ریاستی حکومت اور انتظامیہ کو بروقت بہار کا ماحول خراب کرنے والوں کی اطلاع دے دی گئی تھی تب اتنی بڑی چوک کیسے ہوگئی کہ بہار کے کئی ضلعوں کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے غنڈوں نے فساد کی آگ میں جھونک دی۔ شرپسند عناصروں نے نہ صرف مسلمانوں پر گولیاں برسائیں جان لیوا حملہ کیا بلکہ دُکانوں، مکانوں، مسجدوں اور مدرسوں کو بھی آگ کے حوالے کردیا اور یہ سب کچھ بہار پولیس کے سامنے انجام دیا گیا۔ مذکورہ باتوں کی جانکاری دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدرنظرعالم نے کہا کہ ہم نے وزیراعلی ٰنتیش کمار اور وزیراعظم نریندرمودی کو ایک درخواست لکھ کر اس پورے معاملے کی جانکاری دی ہے ساتھ ہی فساد میں شامل غنڈے اور فرقہ پرست تنظیموں پر کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ نظرعالم نے کہا ہمیں بہار میں اس طرح کے فساد اور مسلمانوں کے مذہبی اداروں کو نذرآتش کئے جانے کی نتیش کمار کے رہتے بالکل اُمید نہیں تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ نتیش کمار فرقہ پرست طاقتوں کوبہار میں روکنے میں ناکام ثابت ہوتے رہے ہیں۔
نظرعالم نے یہ بھی کہاکہ یہی نتیش کمار جب بھاجپا کے ساتھ تھے تو اس طرح کی غنڈہ گردی بہار میں نہیں ہورہی تھی لیکن جب سے نام نہاد سماجوادی پارٹی راجد اوردیگر سیکولر جماعتوں کے ساتھ حکومت میں آئے ہیں لگاتار مسلمانوں کی مآب لنچنگ، قتل عام، جھوٹے مقدمے اور فساد کی مار جھیلنے کو بہار کے مسلمان مجبورہیں۔ کیا نتیش کمار جی کی پولیس اور خفیہ ایجنسی اتنی ناکام ہوگئی ہے کہ اتنے بڑے فساد کی جانکاری اُنہیں پہلے سے نہیں ہوئی۔رام نومی کے تہوار سے پہلے ہی دربھنگہ کو ٹارگیٹ کرکے بہار کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی تب بھی حکومت اور انتظامیہ کا بروقت نہیں جاگنا یہ ثابت کرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں خود کو سیکولر جماعت کہنے والی پارٹیاں بھی فرقہ پرست طاقتوں کی پشت پناہی کررہی ہے اور ہندوایجنڈہ کو اندرخانے سے حمایت دے رہی ہے۔ نظرعالم نے سیکولر جماعت پریہ الزام بھی لگایا کہ آج بہار کا کئی ضلع نالندہ بہارشریف، گیا، سہسرام وغیرہ فساد کی آگ میں جل رہا ہے لیکن کسی بھی لیڈر یا پارٹی کی زبان نہیں کھل رہی ہے، آخر کیوں؟ کیا مسلمان صرف ووٹ دینے کے لئے ہیں؟ کیا اس طرح کے فساد کی حمایت کرکے سیکولر جماعت مسلمانوں کو ایک بار پھر سے ڈراکر 2024-2025 میں ووٹ لیناچاہتی ہے۔ اگرواقعی ایسا ہے تو یہ بہار کے لئے بہت ہی خطرناک ثابت ہوگا۔ کیوں کہ بہار ایک پرامن ریاست ہے اور یہاں کے لوگ آپسی بھائی چارہ کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور آگے بھی امید ہے پرامن ماحول میں رہیں گے۔ انتخاب کے وقت مسلمان اس طرح کے ظلم و تشدد کا حساب ضرور لیں گے۔ بہار کا مسلمان،غریب اور پسماندہ طبقہ پہلے سے ہی فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف تھا اور آگے بھی فرقہ پرست طاقتوں کو روکنے کیلئے اہم رول ادا کریں گے۔ نظرعالم نے حکومت بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور وزیراعظم نریندرمودی سے فساد پرفوراً روک لگانے، مآب لنچنگ پر قانون بنانے اور شرپسند عناصروں کے ساتھ ساتھ فرقہ پرست تنظیمیں بجرنگ دل،وشو ہندو پریشد، آر ایس ایس کو نہ صرف بہار میں بلکہ ملک بھر میں روک لگائے، قانونی کارروائی کرے۔ بہار میں برپا فساد اور مسلمانوں پر کئے جارہے حملے کے روکنے میں اگرحکومتیں اور پولیس انتظامیہ ناکام ہوتی ہیں تو ہماری تنظیم زوردار تحریک چلانے پر مجبورہوگی۔