ہزاروں مظاہرین کا وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا
ڈھاکہ، 5 اگست (یو این آئی) بنگلہ دیش میں گزشتہ کچھ دنوں سے جاری شدید کشیدگی کے درمیان وزیر اعظم شیخ حسینہ پیر کو ملک سے محفوظ مقام کے لئے روانہ ہوئیں اور ان کے جانے کی خبر ملتے ہی ہزاروں مظاہرین نے ان کی سرکاری رہائش گن بھون پر پر حملہ کر دیا محترمہ حسینہ تقریباً 14:30 بجے ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں دارالحکومت ڈھاکہ سے روانہ ہوئیں۔ ان کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ بھی ان کے ساتھ تھیں ذرائع کے مطابق وہ ہندوستان کے مغربی بنگال کے لیے روانہ ہو گئی ہیں۔ وہ روانگی سے قبل تقریر ریکارڈ کرنے کی خواہش رکھتی تھیں، لیکن ایسا کرنے کا موقع نہیں ملا۔
دریں اثناء آج آرمی ہیڈ کوارٹرز میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور اہم شخصیات سے ملاقات جاری ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسر آصف نذرل کو اطلاع ملی ہے کہ انہیں آرمی چیف جنرل وقار الزمان سے ملاقات میں مدعو کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کے سینئر شریک چیئرمین انیس الاسلام محمود اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری مجیب الحق چنوں کو بھی اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنرل زمان عنقریب قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔طلبہ کے کارکنوں نے آج ڈھاکہ میں ایک ریلی کی کال دی تھی تاکہ ملک گیر کرفیو کے باوجود محترمہ حسینہ کو استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔ جیسے ہی مظاہرین نے کچھ جگہوں پر پیش قدمی شروع کی، بکتر بند گاڑیوں اور فوجیوں نے دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت شروع کر دیا۔ جاترا باڑی اور ڈھاکہ میڈیکل کالج کے علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ پولیس نے مظاہرین کے چھوٹے گروپوں کو منتشر کرنے کے لیے شہر کے کچھ حصوں میں صوتی دستی بم پھینکے۔ اس سے ایک روز قبل ملک بھر میں پرتشدد جھڑپوں میں تقریباً 100 افراد مارے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق محترمہ حسینہ کو ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے میں واقع ایک اڈے سے ایک فوجی طیارے کے ذریعے نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) کے ہنڈن ایئر فورس کے اڈے پر لے جایا گیا ہے۔ وہاں سے انہیں محفوظ مقام پر لے جایا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ حسینہ کچھ وقت ہندوستان میں گزار سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کے مجاہدین آزادی کے لیے نوکریوں میں ریزرویشن کے خلاف طلبہ کی تحریک نے پرتشدد رخ اختیار کرنے کے بعد اتوار کو دارالحکومت ڈھاکہ میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا، جس میں پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً 100 افراد ہلاک ہو گئے۔ ڈھاکہ کی سڑکوں پر مشتعل افراد کا ہجوم امڈ آیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اور جماعت اسلامی کے عناصر بھی محترمہ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والی تحریک کو فروغ دے رہے تھے۔ آج صبح مشتعل افراد کی ایک بڑی تعداد ڈھاکہ میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ گنا بھون میں داخل ہوئی تھی۔
کچھ ویڈیو فوٹیج میں اسے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے قریب دیکھا گیا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حسینہ اپنی ایک بہن کے ساتھ ہندوستانی سرحدی ریاست تریپورہ کے شہر اگرتلہ کے لیے ہیلی کاپٹر سے گئیں۔محترمہ حسینہ نے اپنے استعفیٰ کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا ہے لیکن بنگلہ دیش کے بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ انہوں نے تمام جماعتوں سے بات کرنے کے بعد ملک میں عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے صدر محمد شہاب الدین سے بات کریں گے۔