کلکتہ 22جون (یواین آئی) چار ماہ گزرنے کے بعد بھی سپریم کورٹ میں مہنگائی الاؤنس (ڈی اے) کیس کی سماعت نہیں ہوسکی ہے۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ایک بارپھر ملتوی کر دی گئی۔ سماعت آئندہ دسمبر میں درگا پوجا کے بعد ہوگی۔پیر کو مدعیان نے اس سلسلے میں جلد از جلد درخواست دائر کی ہے۔ فریقین کے وکیل فردوس شمیم نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سرکاری ملازمین کو درگا پوجا سے پہلے ڈی اے مل جائے۔ ابھیشیک منو سنگھوی اس معاملے میں ریاستی حکومت کی طرف سے بحث کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں طویل سماعت کی ضرورت ہے۔ جسٹس ہرشکیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت بعد میں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کرے گا۔
2022 میں ڈی اے کیس کی پہلی بار سپریم کورٹ میں 18 نومبر کو سماعت ہوئی۔ کیس کی آخری سماعت گزشتہ سال یکم دسمبر کو ہوئی تھی۔ اسی سال 3 نومبر کو سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے کہا کہ ریاستی سرکاری ملازمین کے ڈی اے پر مزید تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد وقت کی کمی کے باعث کیس کی مزید سماعت نہیں ہوئی۔ ڈی اے کیس سے وابستہ وکلاء کے ایک گروپ کا خیال ہے کہ موجودہ حالت میں اب اس کیس کے طے ہونے کا امکان نہیں ہے۔ مزید وقت لگ سکتا ہے۔
ریاستی سرکاری ملازمین کے ایک گروپ نے مرکزی حکومت کے ملازمین کو ملنے والی ڈی اے کی شرح اور مہنگائی الاؤنس یا ڈی اے کے بقایا جات کا مطالبہ کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا۔ 20 مئی 2022 کو ہائی کورٹ نے ریاست کو ہدایت دی کہ ملازمین کو اسی شرح پر ڈی اے ادا کیا جائے جس شرح پر مرکزی حکومت ملازمین کو ادا کرتی ہے۔ہائی کورٹ میں اسٹیٹ گورنمنٹ ایمپلائز کنفیڈریشن، یونٹی فورم اور گورنمنٹ ایمپلائز کونسل نے عرضی دائر کی تھی ۔ریاستی حکومت نے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ گئی۔ یہ مقدمہ 3 نومبر 2022 کو سپریم کورٹ میں دائر کیا گیا تھا۔ پہلی سماعت 28 نومبر کو ہوئی تھی۔ وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ریاست کی طرف سے دلائل دیے۔ ان کا سوال تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر ڈی اے ادا کیا جائے تو تقریباً 41 ہزار 770 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ فی الحال ریاستی حکومت کے لیے مالی بوجھ برداشت کرنا مشکل ہے۔ دوسری طرف اس دوران وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کئی مرتبہ ڈی اے میں اضافہ کا اعلان کیا ۔اس کے باوجود سرکاری ملازمین مطمئن نہیں ہوئے۔