نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعہ کو مدھیہ پردیش میں لوک آیکت کی تقرری میں اپوزیشن لیڈر اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ مشاورت کے طریقہ کار کی جانچ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس معاملے پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے مدھیہ پردیش میں اپوزیشن کانگریس لیڈر امنگ سنگھار کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم ملک گیر اثرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کریں گے۔‘‘
اپنے حکم میں بنچ نے مدھیہ پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر لوک آیکت کی تقرری سے متعلق اہم دستاویزات پیش کرے۔
عرضی گزار نے (درخواست میں) الزام لگایا ہے کہ اس ماہ جسٹس ستیندر کمار سنگھ کی لوک آیکت کے طور پر تقرری میں کوئی مناسب مشاورت نہیں کی گئی تھی کیونکہ ان (سلیکشن کمیٹی) کے سامنے صرف ایک نام رکھا گیا تھا۔ مسٹر سنگھار نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر ہونے کے ناطے وہ لوک آیکت کی سلیکشن کمیٹی کے ارکان میں سے ایک ہیں۔ ان سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لوک آیکت کی تقرری مدھیہ پردیش لوک آیکت اور اپ-لوک آیکت ایکٹ 1981 کی دفعات کے تحت مناسب مشاورت کے بغیر کی گئی تھی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ریاستی حکومت کی جانب سے بنچ کے سامنے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ لوک آیکت کی تقرری سے متعلق کئی فیصلے ہیں۔ ان سب کو ہائی کورٹ نے ان مقدمات کی تحقیقات کے بعد دیا تھا۔ انہوں نے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ قائد حزب اختلاف کے سامنے صرف ایک نام مشاورت کے لیے رکھا گیا تھا۔
رٹ پٹیشن دائر کرنے سے پہلے مسٹر سنگھار نے وزیراعلی موہن یادو کو ایک خط لکھا تھا جس میں ریاستی حکومت پر آئینی عمل کی پیروی کیے بغیر لوک آیکت کی تقرری کا الزام لگایا تھا۔