اجمیر (پریس ریلیز)خواجہ معین الدین چشتیؒ کے 811ویں عرس کے موقع پر ہرسال کی طرح اس سال بھی محفل خانہ آستانہ شریف میں سمپوزیم کا انعقاد کیاگیا ۔جس میں برصغیرسے تمام علماءومشائخ اور سجاہ نشین نے شرکت کی۔اس سیمپوزیم کے انعقاد کا آغازصاحب زادہ سید حلیم میاں چشتیؒ نے61سال قبل کیا تھا،اس کا مقصدخواجہ غریب نوازؒ کی تعلیمات کو دور دور تک پھیلانا تھا۔ سیمپوزیم کے موقع پررسالہ معین الدین چشتی ،قبلہ حلیم میاں نمبرکا بھی رسم اجراءبھی کیاگیا۔
سیمپوزیم کا انعقاد تلاوت قرآن پاک سے ہوا اس کے بعد نعت رسول پیش کیا گیا اور اس کے بعد خواجہ کے شاہی قوال نے قوالی پیش کرکے سب کا دل جیت لیا۔
پروگرام کی صدارت صاحب زادہ سید علی حمزہ چشتی گدی نشین خواجہ غریب نوازؒ اور صدر فاو¿نڈر زاویہ چشتی نے کی،جب کہ پروگرام کی نظامت کے فرائضپیر زادہ عیاض الدین چشتی عرف رئیس میاں ، سجادہ نشین، درگاہ حضرت شیخ سلیم چشتیؒ، فتح پور سیکری نے انجام دیں۔
اس موقع پرسید علی حمزہ چشتی نے سیمپوزم سے خواجہ غریب نوازؒ کی تعلیمات ،یکجہتی ،ملک میں امن وامان ،بھائی چارہ اور مسلمانوں کو یکجہتی کے موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ اپنے تمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک پلیٹ فارم پر آکر لوگوں کو یکجہتی کا پیغام دیں ،سلسلہ چشتیہ کے بزرگوں نے ہمیشہ لوگوں کو امن وامان کا پیغام دیا ہے اور آج بھی ہم ملک میں امن وامان قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ800سال گزرجانے کے بعد بھی خواجہ غریب نوازؒ کے عرس کے موقع پر ہرسال بلاتفریق ہرمذاہب کے لوگ عرس میں شرکت کرتے ہیں اور یہاں سے اپنی منتیں اور مرادیں حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمانوں کو دنیا کے کسی بھی حصے میں امن وچین سے رہنا مشکل ہوگیا ہے،اگر ہم آپسی اختلافات کو بھلاکر متحد ہوجائیں تو اغیار ہماراکچھ نہیں بگاڑسکتی،انہوں نے کہا کہ ہمیں دوسروں کی غلطیوں کو نظرانداز کرکے اتحاد واتفاق قائم کرنا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام عقائد کے لوگ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور تمام اختلافاتی مسائل کو پست پشت ڈال کر ایک ایکشن پلان تیار کریں جس سے قوم کے حالات بہتر ہوں اور تنازع ختم ہو۔اس کے لیے قوم کے سرکردہ علماءومشائخ کو آگے آنا ہوگا اور یکجہتی کا ہاتھ بڑھانا ہوگا۔
اس موقع پر پیر زادہ عیاض الدین چشتی عرف رئیس میاں ، سجادہ نشین، درگاہ حضرت شیخ سلیم چشتیؒ، فتح پور سیکری نے غریب نوازؒ کی شان میں منقبت پیش کیے، جس کو سامعین نے بہت پسند کیا اور داد تحسین دیں۔
سیمپوزیم کے پروگرام میں خاص طورپر شاہ عمار احمد احمدی،،نیرّ میاں سجادہ نشین، خانقاہ شیخ العالم، رودولی شریف،نے شرکت کی اور تعلیمات صوفیاء، اصلاح معاشرہ اور خانقاہی نظام پر اثر انداز تقاریریں کیں۔اس کے بعد نظام الدین نیازی اور فرید حسن نے منقبت پیش کےے۔
پروگرام میں سید معراج الدین قادری (آگرہ) ، نظام نیازی (چشتی پریمی) دہلی،مولانا علامہ سید شاہ کار عالم،ابن حضرت مولانا شاہ اشتیاق عالم، سجادہ نشین خانقاہ شہبازیہ ،بھاگلپور، صاحب زادہ شاہ عالم چشتی، علی منظر اعجاز صابری سجّادہ نشین صابر پاک ،صاحب زادہ یامین ہاشمی نے خاص طورپر شرکت کی۔
پروگرام کے آخر میں صاحب زادہ سید علی حمزہ چشتی نے زائرین غریب نواز کا خیرمقدم کیا اور زائرین غریب نوازؒ کے لیے دعاءکی۔انہوں نے زائرین سے درخواست کی جہاں وہ اپنی مرادوں کی عرضداشت دربار خواجہ غریب نوازؒ میں پیش کریں وہیں ساتھ ساتھ عرس مبارک کی چھٹی شریف پر قل کے وقت یہ دعا ما نگیں کہ اللہ رب العزت دنیا کے تمام مسلمانوں میں یکجہتی اخوت اور ہمدردی کے جذبات پیدا کردے تاکہ یہ قوم ایک ہو جائے اور جن مشکلات اور مصیبتوں سے دو چار ہیں ان سے نجات مل جائے اور اسی دعاءکے ساتھ سیمپوزیم کا پروگرام اختتام پذیر ہوا۔