حیدرآباد، 07 اپریل (یو این آئی) مرکزی وزیر اور تلنگانہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جی کشن ریڈی نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو کانگریس کے انتخابی منشور پر بحث کا چیلنج کیا ہے۔اتوار کو پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ریڈی نے مسٹر گاندھی کے دعووں پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ مسٹر گاندھی اس طرح بولتے ہیں جیسے انہوں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران تھکو گوڈا میں منشور لانچ کیا تھا۔ نیز گویا تلنگانہ میں برسراقتدار آنے کے بعد تمام وعدوں کو پورا کیا گیا تھا۔
مسٹر ریڈی نے کہا کہ مسٹر گاندھی تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے اقدامات سے لاعلم دکھائی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 100 دنوں کے اندر چھ ضمانتوں پر عمل درآمد کے وعدے جیسے ادھورے وعدوں پر اصرار کیا۔ انہوں نے مسٹر گاندھی کو ان وعدوں پر بحث کا چیلنج دیا اور کہا کہ تلنگانہ کے عوام وضاحت کے مستحق ہیں۔
بی جے پی لیڈر نے کانگریس کے مختلف ادھورے وعدوں پر روشنی ڈالی، بشمول کسانوں کے قرض کی معافی اور بے روزگاری کے فوائد فراہم کرنے میں ناکامی۔ انہوں نے مسٹر گاندھی کی قیادت پر تنقید کی اور ان پر زمینی حقیقت کو سمجھے بغیر سطحی بیانات دینے کا الزام لگایا۔مسٹر ریڈی نے کانگریس کے ٹریک ریکارڈ پر مزید حملہ کرتے ہوئے پسماندہ طبقات (بی سی) کے ساتھ ناانصافی کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ مسٹر نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی نے پسماندہ طبقات کی ترقی کو ترجیح دی ہے۔
بی جے پی سربراہ نے بی سی کو بااختیار بنانے کے لیے کانگریس کے عزم پر سوال اٹھایا اور اس کا مودی حکومت کے اقدامات سے موازنہ کیا۔ انہوں نے چین کے بارے میں گاندھی کے تبصروں پر بھی تنقید کی اور مودی کے دور حکومت میں گھریلو مینوفیکچرنگ میں ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کانگریس کو چیلنج کیا کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے یا اپنے دعووں کو درست ثابت کرنے کے لیے بحث میں حصہ لے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ تلنگانہ کے عوام کانگریس اور مسٹر گاندھی کی قیادت سے مایوس ہوچکے ہیں۔
بی جے پی لیڈر نے کانگریس کو نہرو-گاندھی خاندان کی ‘پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے لوگ اب پارٹی کی بیان بازی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔