نئی دہلی(ایجنساں)ایوی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق مسافر طیارے کو اڑانے والے دونوں پائلٹس دورانِ پرواز 37,000 فٹ کی بلندی پر سو گئے، جس کے باعث وہ پہلے سے طے شدہ رن وے پر طیارے کو لینڈ نہ کروا سکے۔ تاہم آنکھ کھلنے پر انھوں نے طیارہ بحفاظت زمین پر لینڈ کروا دیا۔ یہ مسافر طیارہ ایتھوپیا کے ادیس بابا ہوائی اڈے پر جا رہا تھا۔ تاہم لینڈنگ سے قبل جس مقام پر طیارے کی بلندی کم کرنی ہوتی ہے وہاں پہنچنے کے باوجود طیارے کی بلندی کم نہیں ہوئی جس کے باعث ایئر ٹریفک کنٹرول نے پائلٹوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔
’ایوی ایشن ہیرالڈ‘ نامی جریدے کے مطابق پائلٹس کی آنکھ بلآخر اُس وقت کھلی جب کاک پٹ میں آٹو پائلٹ الارم بجا۔ الارم بجنے سے پائلٹس کی آنکھ کھلی اور انھوں نے سیکنڈ اپروچ پر طیارے کو لینڈ کروایا۔ بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس طیارے نے سوڈان کے خرطوم ہوائی اڈے سے اڑان بھری تھی اور اس کی منزل ایتھوپیا کا ادیس بابا ایئرپورٹ تھی۔
154 سیٹوں کی گنجائش والے اس بوئنگ 737 طیارے کو دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں اپنی منزل پر پہنچنا تھا۔ یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد کچھ لوگ تو پائلٹس کے ساتھ ہمدردی کا اظہار یہ کہتے ہوئے کر رہے ہیں کہ ان پر کام کے دباؤ کی وجہ سے انھیں سونے کا وقت کم ملتا ہے مگر دوسری جانب وہ لوگ بھی ہیں جو اسے ایک بھیانک غلطی قرار دے رہے ہیں۔ایوی ایشن ہیرالڈ کی ویب سائیٹ پر دستیاب ایک کمنٹ میں لکھا گیا کہ ’میں یہاں خاص طور پر طیارے کے ایتھوپیئن عملے کو الزام نہیں دوں گا۔ یہ وہ چیز ہے جو دنیا کے کسی بھی عملے کے ساتھ ہو سکتی ہے اور شاید ماضی میں ایسا ہوا بھی ہو۔۔۔ اصل قصوروار کارپوریشن اور ریگولیٹرز ہیں۔‘
بہت سے صارف ایسے بھی تھے جو اس معاملے میں بھی اپنی حس مزاح برقرار رکھے ہوئے نظر آئے۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’نوکری پر سونے کے عمل کو نئی بلندیوں پر لے جاتے ہوئے۔‘
ہوا بازی کے شعبے سے منسلک ایک تجزیہ کار نے ٹویٹر پر اس واقعے کو ’گہری تشویش‘ کا حامل واقعہ قرار دیا ہے۔انھوں نے لکھا کہ ’پائلٹوں کو ہونے والی تھکاوٹ کوئی نئی بات نہیں ہے، اور یہ (تھکاوٹ) بین الاقوامی سطح پر فضائی سفر کو درپیش سب سے اہم خطرات میں سے ایک ہے۔‘بی بی سی نے اس معاملے پر تبصرے کے لیے ایتھوپیا کی ایئر لائن سے رابطہ کیا ہے تاہم فی الحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔