لکھنؤ:اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آج یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر منعقدہ ایک میٹنگ میں اعلیٰ سرکاری سطحی افسران کے ساتھ سیلاب مینجمنٹ اور عوامی زندگی کی حفاظت کے پیش نظر کی جارہی تیاریوں کا جائزہ لیا اور وسیع تر عوامی مفاد میں ضروری ہدایت دیں۔ سیلاب زدہ؍ حساس اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس میٹنگ میں شرکت کی اور وزیر اعلیٰ کو اپنی تیاریوں سے آگاہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیلاب کے مسئلہ کے مستقل حل کے لیے گزشتہ 06 برسوں میں کی جانے والی منصوبہ بند کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں، جو ریاست میں کئی دہائیوں سے بڑے پیمانے پر جان و مال کے نقصان کا باعث بنی ہوئی تھی۔ سیلاب زدہ اضلاع کی تعداد میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مشورے کے مطابق ریاستی حکومت نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سیلاب کے خطرے کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سیلاب سے انسانی زندگی کے تحفظ کے لیے بین محکمہ جاتی تال میل کرکے اچھا کام کیا ہے۔ اس برس بھی انہوں نے سیلاب کی صورت میں بہتر کوآرڈینیشن، فوری کارروائی اور بہتر انتظام کے ساتھ لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہوئے 2017-18 سے اب تک 982 سیلابی منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں۔ اس میں صرف سال 2022-23 میں 282 منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ اس وقت کل 412 منصوبے زیر عمل ہیں جن میں 265 نئے منصوبے، 7 ڈریجنگ سے متعلق منصوبے اورپہلے سے پروجیکٹوں سمیت 140 کام کر رہے ہیں۔ ان منصوبوں کا 50 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ باقی کام مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔
ریاست میں 24 اضلاع انتہائی حساس ہیں اور 16 اضلاع سیلاب کے نقطہ نظر سے حساس زمرے میں ہیں۔ سب سے حساس زمرے کے اضلاع میں مہاراج گنج، کشی نگر، لکھیم پور کھیری، گورکھپور، بستی، بہرائچ، بجنور، سدھارتھ نگر، غازی پور، گونڈہ، بلیا، دیوریا، سیتا پور، بلرام پور، اجودھیا، مئو، فرخ آباد، شراوستی، بدایوں، امبیڈکر، اعظم گڑھ سنت کبیرنگر ، پیلی بھیت اور با رہ بنکی شامل ہیں۔جب کہ حساس زمرے میں شامل اضلاع میں سہارنپور، شاملی، علی گڑھ، بریلی، ہمیر پور، گوتم بدھ نگر، رام پور، پریاگ راج، بلند شہر، مراد آباد، ہردوئی، وارانسی، اناؤ، لکھنؤ، شاہجہاں پور اور کاس گنج شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ انتہائی حساس اور غیر محفوظ علاقوں میں فلڈ ایمرجنسی کے لیے مناسب ریزرو سٹاک جمع کیا جائے۔ ان مقامات پر مناسب روشنی کا انتظام اور ضروری سامان کا انتظام بھی یقینی بنایا جائے۔ تمام 780 سیلاب تحفظاتی کمیٹیاں ایکٹیو موڈ میں رہیں۔ ضلع مجسٹریٹ خود انتہائی حساس اور حساس پشتوں کا معائنہ کریں۔ انتہائی حساس اور حساس نوعیت کے اضلاع میں ضلع مجسٹریٹوں، علاقائی ایم پی، ایم ایل اے، ضلع پنچایت صدر، میئر، بلدیاتی اداروں کے چیئرمین؍صدر کی موجودگی میں سیلاب سے پہلے کی تیاریوں کا جائزہ لیں۔ ضلع مجسٹریٹوں کو عوامی نمائندوں کے ساتھ حساس مقامات کا مقامی معائنہ کریں۔ یہ کام جون کے پہلے ہفتے میں کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہندوستانی محکمہ موسمیات کے ساتھ ساتھ مرکزی آبی کمیشن، سنٹرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، آبپاشی اور آبی وسائل، داخلہ، طبی اور صحت، غذا و رسد، ریو نیو اورراحت، مویشی پروری، زراعت، ریاستی آفات مینجمنٹ، ریموٹ کنٹرول سینسنگ اتھارٹی کے درمیان بہترتال میل ہوناچاہیے۔ مرکزی ایجنسیوں؍محکموں کے ساتھ مسلسل مذاکرات اوررابطے کو برقرار رکھیں۔ یہاں سے موصول ہونے والے امکانات؍ تخمینہ کی رپورٹ فیلڈ میں تعینات افسران کو بروقت دستیاب کرائی جائے۔ حکومت کی ایجنسیوں کی مدد سے آسمانی بجلی کی درست امکان کا ایک بہتر نظام تیار کرنے کی کوشش کی جائے۔
ریاست میں سیلاب سے حفاظت کے لیے ریاست میں مختلف ندیوں پر 3869 کلومیٹر لمبائی کے 523 پشتے بنائے گئے ہیں۔ سیلاب کے امکان کے پیش نظر تمام پشتوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے۔ ریاستی سطح اور ضلع سطح پرسیلاب راحت کنٹرول روم 7×24ایکٹیو موڈ میں رہیں۔ سیلاب کے ساتھ ساتھ آبی اسٹوریج کے لیے بھی مستحکم کوششیں کرنا ہوں گی۔ ضلع مجسٹریٹ خود دلچسپی لیتے ہوئے پانی اسٹوریج سے بچاؤ کے انتظامات کا خیال رکھیں۔ ہر صورت میں نالیوں وغیرہ کی صفائی کا کام آئندہ 30 جون تک مکمل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ جرائم پیشہ افراد؍ مافیا ؍ خراب امیج کے لوگ محکمہ آبپاشی کے منصوبوں کے ٹھیکے میں شامل نہ ہوں۔ ٹھیکیدار کا انتخاب کرتے وقت نگرانی سے جانچ پڑتال کو سے یقینی بنایا جائے۔ اگر ایسا ہوتا پایا گیا اور اس میں کوئی سرکاری افسر؍ ملازم ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اتر پردیش پولیس ریڈیو ہیڈ کوارٹر نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 113 وائرلیس مراکز قائم کیے ہیں۔ ان مراکز کو پورے مانسون کے دوران ہر وقت ایکٹیورہیں۔آفات مینجمنٹ کے لیے اضلاع کا اپنا ایکشن پلان ہونا چاہیے۔ این ڈی آر ایف ؍ ایس ڈی آر ایف کے تعاون سے نوجوانوں کو تربیت کیا جائے ۔ تمام حساس پشتوں کے انچارج نامزد افسران کو 24×7 الرٹ موڈ میں ہونا چاہیے۔ علاقائی افسران؍ملازمین کے ذریعے پشتوں کا مسلسل معائنہ اور مسلسل نگرانی کی جا تی رہے۔ بارش کے ابتدائی دنوں میں ریٹ ہول؍رینکٹ کی حالت کی نگرانی ہونی چاہئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب؍زیادہ بارش کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے۔ ندیوں کی آبی سطح کی نگرانی کی جائے۔متاثرہ اضلاع میں این ڈی آر ایف ، ایس ڈی آر ایف ؍ پی اے سی نیز آفات مینجمنٹ ٹیمیں 24×7 ایکٹیو موڈ میں رہیں۔آفات مینجمنٹ متر ، سول ڈیفنس کے رضاکاروں کی ضرورت کے مطابق مدد لی جائے۔انہیں بھی مناسب تربیت دی جائے۔