ڈھاکہ، 01 اگست (یو این آئی) بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جمعرات کو اس بات پر زور دیا کہ ملک کو کوٹہ مخالف تحریک کی شکل میں انتہا پسندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ بنگلہ دیش میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ ڈھاکہ ٹریبیون نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر ممالک سے تعاون طلب کیا۔وزیر اعظم حسینہ نے کہا کہ تحریک کی حمایت کرنے والی اہم تنظیمیں جماعت اسلام اور شبیر انسداد دہشت گردی ایکٹ 2009 کے سیکشن 18 کے تحت ممنوعہ ہیں۔
بنگلہ دیش کرشک لیگ (بی کے ایل) نے 1975 میں شیخ حسینہ کے والد اور اس وقت کے صدر شیخ مجیب الرحمان اور ان کے خاندان کے کئی افراد کے قتل کی یاد میں 15 اگست کو منائے جانے والے قومی سوگ سے پہلے ایک رضاکارانہ خون کے عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا۔محترمہ حسینہ نے بنگلہ دیشی شہریوں کو خبردار کیا کہ دائیں بازو کے بنیاد پرست گروپ جماعت اور شبیر زیر زمین ہوجائیں گے اور پابندی کے بعد بھی اپنی پرتشدد اور تباہ کن کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
خون کے عطیہ کیمپ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے انہوں نے اہل وطن سے درخواست کی کہ وہ متحد رہیں اور حکومت کا ساتھ دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنی جان کو لاحق خطرے سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جو بھی ضروری ہے کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔احتجاج سے ہونے والے نقصانات اور جانی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ریمارکس دیے کہ ریزرویشن تحریک کی آڑ میں دہشت گردوں کی اصلی شکل سامنے آ گئی ہے۔
وزیراعظم حسینہ واجد نے 15 اگست 1975 کے المناک واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے پیاروں کو کھونے کا درد جانتی ہیں کیونکہ وہ اپنا سب کچھ کھو چکی ہیں۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے بھی درخواست کی کہ وہ اس معاملے کے ہر پہلو کی تحقیقات کے لیے اپنے ماہرین بھیجے۔