تہران(ایجنسیاں):ایرانی حکام کی جانب سے مورالٹی پولیس کی تحلیل اور "اخلاقی گشت” کی معطلی کے اعلان کے بعد ایک ایرانی پارلیمنٹیرین اور پارلیمانی ثقافتی کمیٹی کے رکن حسین جلالی نے اعلان کیا کہ حکومت بے پردہ خواتین کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا یہ فیصلہ اخلاقی گشت کی بندش کے بعد متبادل کے طور پر کیا گیا ہے۔ یاد رہے چند روز قبل ایرانی پبلک پراسیکیوٹر نے مورالٹی پولیس اور اس کے اخلاقی گشت کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جلالی نے واضح کیا کہ احتجاج کے خاتمے کے ساتھ ہی یہ معاملات ایک یا دو ہفتے میں ختم ہو جائیں گے۔ جس کا مطلب ہے کہ خواتین کے سروں پر پردہ واپس آ جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حجاب نہ پہننے کے جرمانہ میں اضافہ کرتے ہوئے حجاب اور عفت کا منصوبہ اگلے دو ہفتوں میں نافذ کر دیا جائے گا۔
جلالی کا خیال تھا کہ بے حجاجی کا معاوضہ اصل میں ’’ آداب گشت‘‘ کا متبادل پروگرام ہوا۔ انہوں نے کہا انداز کی تبدیلی کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ در اصل اس حوالے سے ٹیکسٹ پیغام کے ذریعہ سے بے پردہ خواتین کو یہ یاد دلایا جا سکتا ہے کہ وہ حجاب کی پابندی نہیں کرتیں ، اس طرح انہیں قانون کے احترام کی تلقین کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یاد دہانی کے بعد ہم انتباہی مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ پھر تیسرے مرحلے میں بے پردہ خواتین کے بینک اکاؤنٹ کو بند کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ پردہ اور عفت کا منصوبہ واپس نہیں لیا جائے گا کیونکہ اس دستبرداری کا مطلب تو اسلامی جمہوریہ کے طور پر پسپائی اختیار کرنا ہے۔
یہ اعلان بھی ’’آداب گشت‘‘ کی معطلی کے سابق مبہم اعلان کے مشابہ ہے۔ اس وقت ’’ امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘‘ کے صدر دفتر کے ترجمان علی خان محمدی نے غیر واضح بیان میں کہا تھا کہ ’’آداب گشت‘‘ کا مشن ختم ہو چکا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے ’’عفت اور حجاب‘‘ کے حوالے سے نئے اور زیادہ بہتر طریقے استعمال کرنے پر زور دیا تھا۔
یاد رہے حجاب نہ کرنے پر گرفتار کی گئی مہسا امینی کے پولیس حراست میں قتل کے بعد سے پورے ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ۔ 16 ستمبر سے شروع اس احتجاجی تحریک کو آج 9 دسمبر تک تقریبا تین ماہ ہوگئے ہیں۔ حجاب کے ساتھ ساتھ ایرانی عوام کو دیگر ذاتی آزادیوں پر پابندی پر بھی غصہ ہے۔