ریاض: سعودی عربیہ 23 ستمبر کو اپنا 93 واں قومی دن منا رہا ہے تو اس وقت مملکت اپنی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے جس کی نشاندہی وژن 2030 کے اہداف کے حصول کی طرف اس کی نمایاں پیش رفت سے ہوتی ہے۔اس وقت جبکہ سعودی شہری اور تارکینِ وطن قومی دن منا رہے ہیں تو سعودی عرب اقتصادی تنوع، معاشرتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے حصول میں اپنی نمایاں پیش رفت کو نہ صرف تسلیم کر رہا ہے بلکہ اس کا جشن بھی منا رہا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبرکے مطابق 2016 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اعلان کردہ منصوبہ وژن 2030 ایک بصیرت افروز خاکے کی نمائندگی کرتا ہے جس کا مقصد سعودی عرب کو خوشحالی، اختراعات اور عالمی اہمیت کے ایک نئے دور میں آگے بڑھانا ہے۔گذشتہ چند سالوں کے دوران سعودی عرب انقلابی تبدیلیوں کے ایک سلسلے سے گذرا ہے جو وژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اس کے عزم کو واضح کرتی ہیں۔ یہ کامیابیاں مختلف شعبوں پر محیط ہیں جو ملک کی ترقی کے لیے ایک جامع نقطۂ نظر کی عکاسی کرتی ہیں۔
"ہم خواب دیکھتے ہیں اور حاصل کرتے ہیں” کے خیال کے تحت 93 ویں سعودی قومی دن کو منانے کے لیے العربیہ کچھ پیش رفت کا جائزہ لے رہا ہے جو ملک نے اہداف کے حصول کے لیے کی ہے۔وژن 2030 کی بنیادوں میں سے ایک تیل کی آمدنی پر مملکت کے انحصار کو کم کرنا تھا۔سیاحت، کھیل، ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی اور تفریح جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی معیشت کو متنوع بنا کر سعودی عرب نے اس مقصد کے لیے اہم پیش رفت کی ہے۔مملکت نے علاقائی اور بین الاقوامی منڈیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے سیاحت میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے جس کے لیے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک سے آنے والے مسافروں کو تفریحی سرگرمیوں اور مہمات کا ایک سلسلہ فراہم کیا گیا۔
اس سال کے آغاز میں سعودی ٹورازم اتھارٹی (ایس ٹی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فہد حمید الدین نے عربین ٹریول مارکیٹ کو بتایا تھا کہ سیاحت کا شعبہ مملکت کے لیے "نیا تیل” (ثابت) ہو گا۔انہوں نے اس وقت کہا تھا، "1920 کے عشرے میں دنیا تیل کے لیے سعودی آئی۔ اب 2020 کے عشرے میں دنیا "نئے تیل” یعنی سیاحت کے لیے آئے گی۔”
مزید برآں فٹ بال سے لے کر ایم ایم اے تک کھیلوں میں سعودی عرب کی تزویراتی سرمایہ کاری نے اقتصادی تنوع کو مہمیز لگائی ہے۔کھیلوں کی تشہیر کے ماہر اور مصنف خالد الربیان نے العربیہ کو بتایا، "سعودی عرب کے لیے تبدیلی اور معیشت کو ترقی دینے کے مطلوبہ اہداف تک پہنچنے کا تیز ترین راستہ کھیلوں کے ذریعے ہے۔ کھیلوں کی سرمایہ کاری مملکت کے اہداف کو حاصل کرنے کی صلاحیت میں دس گنا اضافہ کرتی ہے۔” انہوں نے کہا، "کھیل ایک ایسی زبان ہے جس کے ساتھ آپ دور ترین بلندیوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ سعودی عرب کی کھیلوں میں سرمایہ کاری کی حکمتِ عملی چھوٹی لیکن ضروری ہے اور مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے۔”
کرسٹیانو رونالڈو، کریم بینزیما اور نیمار جیسے بین الاقوامی ستاروں کو اپنی طرف مائل کرنے والے سعودی فٹ بال لیگ کے انقلابی ترقیاتی منصوبے نے نہ صرف عالمی توجہ حاصل کی ہے بلکہ عالمی شائقین کی شمولیت میں بھی بے مثال اضافہ دیکھا ہے جس میں مقامی اور بین الاقوامی تماشائی کھیل دیکھتے اور اس میں شرکت کرتے ہیں۔ مزید برآں مملکت کا 500 بلین ڈالر سے مستقبل کے میگا سٹی نیوم (این ای او ایم) کا قیام اور بحیرۂ احمر منصوبے کی توسیع اقتصادی ترقی کے لیے قوم کے ترقی پسند نقطۂ نظر کا مظہر ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مملکت پر تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری کامیاب رہی ہے۔سعودی عرب 2022 میں 8.7 فیصد کی شرح سے تیز ترین ترقی کرنے والی جی 20 معیشت تھی اور اس کی غیر تیل جی ڈی پی تقریباً 4.8 فیصد بڑھ رہی تھی۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ مملکت کی غیر تیل جی ڈی پی کی نمو جاری رہے گی اور یہ اوسط نمو 2023 میں 4.9 فیصد تک پہنچ جائے گی – جس کی وجہ مضبوط صارف اخراجات اور منصوبوں اور پروگراموں کے ذریعے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔سعودی عرب کی معاشرتی اصلاحات نے قوم کی تشکیلِ نو میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کے تاریخی فیصلے، سینما گھر کھولنے اور لباس سے متعلق ضوابط میں نرمی سب نے مل کر سعودی عرب کو زیادہ جامع اور جدید بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔
ان تبدیلیوں نے نہ صرف سعودی شہریوں کو بااختیار بنایا ہے بلکہ بین الاقوامی توجہ اور سرمایہ کاری کو بھی راغب کیا ہے۔ مملکت نے پورا سال تمام عمر کے افراد کے لیے موزوں تفریحی سرگرمیوں کا ایک متنوع سلسلہ پیش کر کے معیارِ زندگی کو بہتر کرنے پر خاصا زور دیا ہے۔ ریاض سیزن سے لے کر العلا مومنٹس تک مسافر اور مقامی لوگ یکساں طور پر سال بھر تفریحی مواقع کی توقع کر سکتے ہیں جو معاشرتی ترقی کے لیے سعودی عرب کے عزم کا مظہر ہے۔سعودی عرب نے پائیدار مستقبل کی جانب اہم پیش رفت کی ہے۔ قابلِ تجدید ذرائع توانائی کے لیے مملکت کا عہد بشمول بلند عزم سبز سعودی اور سبز شرقِ اوسط اقدامات کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مارچ 2021 میں سعودی گرین انیشیٹو کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مملکت "موسمیاتی بحران کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے میں اپنی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے۔”
اس کے بعد سے حکومت نے 60 سے زیادہ اقدامات شروع کیے ہیں جو کاربن اخراج کو کم کرنے، جنگلات لگانے اور زمین اور سمندر کے تحفظ پر مرکوز ہیں۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منصوبے کے اعلان کے دوران کہا، "ہم خطے کے لیے ایک نئے سبز دور کا آغاز کر رہے ہیں؛ جس میں ہم اجتماعی طور پر آگے بڑھ رہے اور اس کے ثمرات حاصل کر رہے ہیں، اپنے مشترکہ یقین کے ساتھ کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات صرف قدرتی ماحول تک ہی محدود نہیں بلکہ ہماری اقوام کی معیشت اور سلامتی پر بھی ہوتے ہیں۔”
سعودی عرب 2030 تک اپنی 50 فیصد بجلی قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔خاص طور پر نیوم میں دی لائن جیسے منصوبوں کا انحصار 100 فیصد قابلِ تجدید توانائی پر ہو گا جس سے سڑکوں، گاڑیوں اور کاربن اخراج سے پاک ماحول پیدا ہوگا۔گھریلو توانائی مکس میں منتقلی کے علاوہ ایس جی آئی میں توانائی کے نئے ذرائع میں سرمایہ کاری، توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانا، اور کاربن پر قبضہ اور اسے ذخیرہ کرنے کا پروگرام تیار کرنا شامل ہے۔سعودی عرب کا ملک بھر میں 10بلین درخت لگانے کا ہدف نہ صرف 40 ملین ہیکٹر اراضی کی بحالی بلکہ اہم ماحولیاتی افعال کو بحال کرنے، ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور ریت کے طوفان کو کم کرنے میں مدد فراہم کرنا بھی ہے۔یہ کوششیں سعودی عرب کو آئندہ نسلوں کے لیے ماحولیات کے تحفظ کی عالمی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتی ہیں۔جیسا کہ قوم یوم الوطنی کی تقریبات کے لیے تیار ہو رہی ہے جو پہلے سے زیادہ پر رونق ہونے کی توقع ہے تو سعودی شہریوں اور رہائشیوں کے پاس جشن منانے کے لیے یکساں طور پر بہت کچھ ہے۔ وژن 2030 کے اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت ایک خوشحال اور جامع مستقبل کے لیے سعودی عرب کی دلجمعی کی عکاس ہے۔توقع ہے کہ تہواروں میں شاندار آتش بازی، ثقافتی پرفارمنس اور تقریبات کا ایک سلسلہ شامل ہو گا جس سے مملکت کے بھرپور ورثے اور روایات کا اظہار ہو گا۔ مزید برآں وژن 2030 کے آغاز سے لے کر اب تک قوم نے جس شاندار سفر کا آغاز کیا ہے، یہ اس بات پر غور کرنے کا موقع ہو گا۔