نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہلدوانی میں ریلوے کی جائیدادوں پر مبینہ طور پر قبضہ کرنے والے تقریباً 50,000 لوگوں کی باز آبادکاری کے لیے ٹھوس تجاویز پیش کرنے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا۔جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس اجول بھویان کی بنچ نے ہلدوانی میں ریلوے کی جائیدادوں پر مبینہ طور پر تجاوزات کرنے والے تقریباً 50,000 لوگوں کو بے دخل کرنے کے حکم میں ترمیم کی درخواست کی سماعت کے بعد یہ حکم دیا۔
بنچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ان لوگوں کی بحالی کی تجاویز بھی پیش کرے جن کے بے دخل کیے جانے کا امکان ہے۔سپریم کورٹ نے کہا، "اس دوران، خاندانوں کی بے دخلی پر روک لگانے کے لیے پہلے منظور کی گئی عبوری ہدایات جاری رہیں گی۔”
اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل بلبیر سنگھ نے کہا، "ہمیں کچھ قدم اٹھانے کے لیے کہا گیا تھا۔ کچھ کارروائی کی گئی ہے۔ ایک مشترکہ میٹنگ ہوئی ہے۔ خاندانوں کی شناخت کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے… ہم دو مہینے کا اور وقت مانگ رہے ہیں۔”
مسٹر سنگھ نے مزید کہا کہ ریلوے کی وزارت بحالی کے لیے زمین کی نشاندہی پر کام کر رہی ہے…انہوں نے کہاکہ، "سروے پہلے ہی جاری ہے”۔متعلقہ رہائشیوں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کولن گونزالویس نے کہا کہ پٹریوں پر پانی اب نہیں بھرسکتا ہے۔ کسی بھی شخص کو منتقل کرنے کی ضرورت نہیں۔مسٹر گونزالویس نے کہا، "ہم نے ڈرون کے ذریعہ ویڈیو بنائی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رہائشی محفوظ ہیں۔ ہم اسے عدالت میں دائر کرنے کی اجازت چاہتے ہیں۔‘‘
اس پر بنچ کی طرف سے حاضر ہوئے جسٹس کانت نے کہا، ’’پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ ان کا (حکومت) کیا کہنا ہے۔ "وہ کس قسم کی تجویز لے کر آتے ہیں؟”