کیئف(ایجنسیاں)یوکرینی مسلح افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری روس- یوکرینی جنگ میں اب تک ماسکو کے چھیالیس ہزار سے زائد فوجی مارے جا چکے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں یوکرینی فوج کے نو ہزار فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ جرمن خبررساں ادارہ ڈوئچ ویلے کی خبر کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کییف سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یوکرینی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ 24 فروری کو شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک ماسکو کی مسلح افواج کو پہنچنے والے جانی نقصان کا مجموعہ 46 ہزار 550 فوجی بنتا ہے۔ اس پوسٹ میں کہا گیا کہ صرف جمعہ 26 اگست کے روز ہی روسی مسلح افواج کے مزید 250 ارکان مارے گئے۔ اس جنگ میں فریقین کو پہنچنے والے جانی نقصان کا موازنہ کرتے ہوئے کییف میں ملکی افواج کے جنرل سٹاف کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ اس تنازعے میں اب تک مجموعی طور پر یوکرین کے بھی تقریباﹰ نو ہزار فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یوکرین کے ہر ایک فوجی کی ہلاکت کے مقابلے میں روس کو اب تک اپنے پانچ سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کییف میں ملکی فوج کی قیادت کے مطابق ماسکو کی افواج کو اس جنگ میں پہنچنے والا مادی نقصان بھی بہت زیادہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس جنگ میں روس اب تک اپنے تقریباﹰ دو ہزار ٹینکوں سے محروم ہو چکا ہے جبکہ اس کی ایک ہزار سے زائد توپیں اور کئی سو ڈرونز بھی ناکارہ بنائے جا چکے ہیں۔
یوکرینی فوج نے کہا ہے کہ ماسکو اپنا فوجی جانی نقصان بہت کم بتاتا ہے حالانکہ اس کے ساڑھے چھیالیس ہزار سے زائد فوجیوں کی ہلاکت کے علاوہ 1940 ٹنیک، 1045 آرٹلری سسٹم، 836 ڈرونز اور 3165 فوجی گاڑیاں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔
یوکرینی فوج کے ان دعووں کی ڈی ڈبلیو اپنے طور پر تو تصدیق نہیں کر سکا تاہم اسی بارے میں برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس کا ایک حالیہ بیان بھی کافی اہم ہے۔ ویلیس نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر روسی فوج کو پہنچنے والے جانی نقصان، زخمی فوجیوں کی تعداد اور جنگ کے دوران بھگوڑے ہو جانے والے سپاہیوں کو بھی شامل کیا جائے، تو یہ تعداد تقریباﹰ 80 ہزار بنتی ہے۔ بین ویلیس کے مطابق روس کے لیے فوجی نفری کا یہ ہوش ربا نقصان اس لیے بہت زیادہ ہے کہ افغانستان میں سوویت دور میں تقریباﹰ ایک دہائی تک جاری رہنے والی مسلح مداخلت کے دوران موجودہ روس کی پیش رو ریاست سوویت یونین کے تقریباﹰ 15 ہزار فوجی مارے گئے تھے۔
اس سے قبل امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے بھی اسی ہفتے لکھا تھا کہ روسی یوکرینی جنگ میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران تقریباﹰ 25 ہزار روسی فوجی مارے جا چکے ہیں۔اسی دوران قوام متحدہ نے اپنے ذرائع سے حاصل کردہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے اسی ہفتے کہا تھا کہ یوکرین پر روسی فوجی حملے کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں یوکرین میں ساڑھے پانچ ہزار سے زائد شہری ہلاکتوں کی وجہ بھی بن چکی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ کے دوران مارے جانے والے یوکرینی سویلین باشندوں کی مصدقہ تعداد 5587 بنتی ہے تاہم یہ امکان بھی اپنی جگہ ہے کہ ایسی شہری ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس مصدقہ تعداد سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔