ممبئی( یواین آئی)معروف صحافی عبدالرحمن صدیقی آج شام تقریباً سات بجے اپنے مالک حقیقی سے جاملے ،یہ اتفاق کی بات ہے کہ اخبار روزنامہ ہندستان میں انہوں نے موت کو گلے لگا لیا جہاں سے تقریباً چالیس سال قبل انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کیا تھا۔چند سال 2016میں جاری ہوئے روزنامہ ممبئی اردو نیوز کے مدیر رہے اور فی الحال اخبار ہذا کے نیوز ایڈیٹر تھے۔
ان کے پسماندگان میں بیوہ اور بیٹا ہےجوکہ آئی ٹی کے پیشہ سے وابستہ ہے۔عبدالرحمن صدیقی 64 سال کی عمر میں بھی سرگرم تھے،آج بھی وہ آپر یٹر کے ساتھ بیٹھ کر مضمون ٹائپ کروا ر ہے تھے اس وقت انہیں بے چینی ہوئی اورچند لمحہ میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔تقریباً چالیس برس قبل 1982 میں مرحوم اترپردیش کے شہر کانپور سے ممبئی تشریف لائے اور روزنامہ ہندوستان سے بحیثیت مترجم روز نامہ ہندستان سے وابستہ ہوئے اور اپنا صحافتی سفر اسی اخبار سے شروع کیا۔انہوں نے ممبئی کے سبھی اخبارات میں ملازمت کی ،لیکن وہ کہیں پابند نہیں رہے ،ممبئی کے بعد دہلی اور کانپور کے اخبارات میں کام کرتے ہوئے اپنی صحافتی زندگی بھر سرگرم رہے۔روزنامہ ہندوستان سے قریبی لگاؤ رہا بلکہ ان کی بیٹھک یہیں رہتی اور کئی نوجوانوں کو انہوں نے تربیت دی اور صحافت سے وابستہ کیا،جن کی طویل فہرست ہے ۔اداریہ اور مضمون لکھنے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں پکڑ سکتا تھا ۔
مدیر ہندوستان سرفراز آرزو کے بقول مرحوم صحیح معنوں میں ایک ورکنگ جرنلسٹ تھے ،آخری سانس تک نیوز روم میں کام سر انجام دیتے رہے۔ایک سادگی پسند،مخلص،نرم گواور تکبر وغرور انسان اردو اخبارات میں صدمہ کی لہر دوڑا کر چلاگیا۔چالیس سالہ دور کاخاتمہ ہوگیا۔