جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے مبینہ خالصتان نواز رہنما امرت پال سنگھ کے حامیوں کی رہائی کامطالبہ کیا
نئی دہلی : ہندوستانی سکھوں کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے اکال تخت نے حکومت سے کہا ہے کہ مبینہ خالصتان نواز رہنما امرت پال سنگھ کی حمایت کے الزام میں گرفتار سینکڑوں سکھ نوجوانوں کو چوبیس گھنٹے کے اندر رہا کرے۔سکھوں کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے اکال تخت نے خالصتان حامی رہنما امرت پال سنگھ کے خلاف پنجاب پولیس کی کارروائی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اکال تخت نے پنجاب کی بھگونت مان حکومت اورمرکز کی نریندر مودی حکومت سے سوال کیا ہے کہ "جو لوگ ہندو راشٹر کا مطالبہ” کر رہے ہیں ان کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے؟
اکال تخت کے جتھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے ریاستی حکومت کو 24گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ امرت پال سنگھ کیخلاف کارروائی کے دوران جن سکھ نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، انہیں رہا کیا جائے۔ اکال تخت سکھوں کا اعلیٰ ترین ادارہ ہوتا ہے اور اس کے جتھیدار اس کے اعلیٰ ترجمان ہوتے ہیں۔امرت پال سنگھ اور علیحدہ خالصتان کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے افراد کیخلاف سیاہ قانون نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے اطلاق پر سوال اٹھاتے ہوئے جتھیدار ہرپریت سنگھ نے کہاکہ ہندو راشٹر کا مطالبہ کرنے والے لاکھوں لوگ ہیں۔ انہیں بھی گرفتار کیا جانا چاہیے۔ انہیں بھی این ایس اے کے تحت گرفتار کیا جانا چاہئے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے ریاستی پولیس سے کہا ہے کہ جن لوگوں کو احتیاطی اقدامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور جو کسی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث نہ پائے جائیں انہیں رہا کردیا جائے۔ انہوں نے تاہم کہا ہے کہ جوکوئی بھی امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اس کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ احتیاطی اقدامات کے تحت 353 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں سے 197 کو رہا کر دیا گیا ہے۔اکال تخت کے جتھیدار نے متنبہ کیا کہ اگر گرفتار نوجوانوں کو رہا نہ کیا گیا تو پرتشدد مظاہرے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں جارحانہ نہیں ہونا چاہئے لیکن سفارتی لہجے میں جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پولیس کی حراست سے نوجوانوں کو رہائی کیلئے عدالت سے رجوع کریں گے۔اکال تخت کے رہنما نے کہا کہ وہ بیساکھی کے بعد اس معاملے کو پورے ملک اور دنیا بھر میں اٹھائیں گے۔ہم ہر ایک کو بتائیں گے کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے مبینہ طورپر سکھوں کو بدنام کرنے پر نیوز چینلوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں اور نیوز چینلوں کے ذریعہ سکھوں کے خلاف ’’بیانیہ‘‘ طے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جھتیدار نے کہا "نیوز چینل منافرت پھیلارہے ہیں۔ ہمیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنی ہوگی۔ کیا ہم دہشت گرد ہیں۔”