واشنگٹن، 14 اکتوبر (یو این آئی) عالمی بینک نے کہا کہ بلند افراط زر، شرح سود میں اضافہ اور ترقی پذیر ممالک پر بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے عالمی معیشت خطرناک کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے ۔عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے جمعرات کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوران پریس کانفرنس میں کہا’ہم نے عالمی نمو کے لیے اپنی 2023 کی ترقی کی پیشن گوئی کو تین فیصد سے کم کر کے 1.9 فیصد کر دیا ہے‘ ۔مسٹر ملپاس نے کہا’ہم ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کو آگے بڑھنے میں مدد کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں قرضوں میں اضافے کی وجہ بلند شرح سود ہے ۔ ایک طرف قرضہ بڑھ رہا ہے اور دوسری طرف ان کی کرنسیوں کی قدر میں کمی ہو رہی ہے ۔ کرنسی کی قدر میں کمی سے قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے ۔ ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بحران کا سامنا ہے‘ ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا مسئلہ ہے ، شرح سود بڑھ رہی ہے اورترقی پذیر ممالک میں سرمائے کا جوبہاؤ ہورہا تھا، وہ رک گیا ہے ۔ اس سے غریب متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی کساد بازاری کچھ حالات کے تحت ہے ۔ستمبر کے وسط میں شائع ہونے والے ایک مطالعہ میں ورلڈ بینک نے آگاہ کیا تھا کہ جیسے جیسے دنیا بھر کے مرکزی بینک افراط زر کے جواب میں شرح سود میں اضافہ کریں گے ، دنیا 2023 میں عالمی کساد بازاری کی طرف بڑھتی جائے گی۔ انہوں نے 0.5 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایاہے ۔انہوں نے ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ 19 وبا نے 1990 کے بعد عالمی غربت میں کمی کی کوششوں کو سب سے بڑا دھچکا پہنچایا۔ کووڈ کی وجہ سے 2020 میں سات کروڑ لوگوں کوانتہائی غربت میں دھکیل دیا اور یوکرین کی جنگ نے اسے مزید بدتر بنا دیا ہے ۔انہوں نے کہا’میرے خیال میں نئے کاروبار اورترقی پذیر ممالک میں سرمائے کے بہاؤ کی اجازت دینے کے لئے دنیا کو جن مسائل سے نمٹنا ہے ان میں سے ایک ہے ، جوترقی یافتہ معیشتوں میں مالیاتی اور مالیاتی پالیسیوں کی سمت میں تبدیلی ہے‘ ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو ترقی یافتہ معیشتوں کی جانب سے انتہائی چیلنجنگ ماحول کا سامنا ہے اور اس کے سنگین مضمرات ہیں جس سے ترقی پذیر ممالک کو خطرات لاحق ہیں۔ میری تشویش یہ ہے کہ حالات اور رجحانات 2023 اور 2024 تک برقرار رہ سکتے ہیں۔