تہران(ایجنسیاں): ایران میں امام خمینی کے فتویٰ پر عمل درآمد کروانے والی فاؤنڈیشن نے سلمان رشدی پر حملہ کرکے اس کی ایک آنکھ اور ایک بازو کو ناکارہ کرنے والے 24 سالہ نوجوان کو ایک ہزار مربع زرعی زمین بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق سید روح اللہ خمینی کے فتووں کو نافذ کرنے والی فاؤنڈیشن کے سیکرٹری محمد اسماعیل زری نے شیعہ امریکی نوجوان 24 سالہ ہادی معطر کو ایک ہزار مربع زرعی زمین بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔محمد اسماعیل زری نے کہا کہ نوجوان کے حملے کے بعد سلمان رشدی کی حالت اب مردے سے بھی بدتر ہے۔ وہ چلتی پھرتی لاش بن گیا ہے۔ اس لیے نوجوان کو امام خمینی کے فتوے پر عمل کرنے پر انعام سے نواز رہے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں نیوجرسی سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان نے ایک تقریب میں سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں ملعون کی ایک آنکھ ضائع اور ایک بازو ناکارہ ہوگیا۔
اس اقدام سے گذشتہ برس اگست کو ہونے والے اس حملے میں تہران کے ملوث ہونے کا اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے۔ اس وقت کئی عہدیداروں نے ایران کے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر دی تھی۔
پیر کی شام سلمان رشدی کے خلاف خمینی کے فتوے کے نفاذ کے لیے عوامی کمیٹی کے سیکرٹری محمد اسماعیل زارعی نے حملہ آور کو ایک ہزار مربع میٹر اراضی دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہوئی کہ اس نے ایسا کیا۔زارعی نے کہا کہ سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے اس بہادر نوجوان کے اعزاز میں 1000مربع میٹر زرخیز اور قیمتی زرعی زمین دی گئی۔ یہ تحفہ ایک خصوصی تقریب کے دوران ھادی مطر کو یا اس کے قانونی نمائندے کے حوالے کیا جائے گا۔
ایران کے اسماعیل زرعی نے اس امریکی نوجوان کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے اس کارروائی کو "جرات مندانہ اقدام” قرار دیا اور کہا تھا کہ ھادی نے سلمان رشدی کو ایک آنکھ سے اندھا کر دیا۔ اس کو ایک ہاتھ سے معذور کر دیا۔ اس پر ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے۔سلمان رشدی پر 12 اگست 2022 کو حملہ کیا گیا تھا۔ رشدی نے فروری 1989میں ایک گستاخانہ ناول "شیطانی آیات” لکھا تھا جس پر پورے عالم اسلام میں زبردست احتجاج کیا گیا تھا۔