سمستی پور: زبانیں کسی حکومت یا سلطنت کی ایجاد نہیں ہیں۔ یہ خدا کی عطا کردہ ہیں۔ جیسے خدا کی دیگر نعمتوں ہوا پانی آگ اور دھوپ سے سب مستفید ہوتے ہیں اسی طرح زبانیں بھی آزاد ہوتی ہیں ان پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہوتی ۔مذہب کی بھی حکمرانی ان پر نہیں چل سکتی۔ لہٰذا مذہب کی بنیاد پر کسی زبان کو تعصُّب کا نشانہ بنانا انصاف کا رویّہ نہیں ہے ۔مذکورہ باتیں مورخہ ۱۰ مئی ۲۰۱۶ کو سنسکرت اُردو اور میتھلی ڈپارٹمنٹ کے باہمی اشتراک سے منعقد یک روزہ سیمینار کا کلیدی خطبہ دیتے ہوئے سمستی پور کالج سمستی پور کے پرنسپل ڈاکٹر ستین کمار نے کہیں۔ سیمینار کا عُنوان تھا انسانی زندگی میں زبان کی اہمیت اور سنسکرت اُردو اور میتھلی کا یوگدان۔ سیمینار کی صدارت کالج کے پرنسپل اور فلاسفی کے استاد ڈاکٹر ستین کمار نے فرمائی اور نظامت کے فرائض شعبۂ اُردو کی استاد ڈاکٹر صالحہ صدّیقی نے انجام دیئے۔ میہمانِ خصوصی کے طور پر شعبۂ زولوجی کے بزرگ استاد پروفیسر سچیدانند تیواری نے شرکت فرمائی۔ سیمینار کا آغاز پرنسپل صاحب کے ہاتھوں شمع افروزی سے ہوا۔ بعد ازاں ڈاکٹر صالحہ صدّیقی نے پرنسپل صاحب کی شان میں لکھا ہوا سپاسنامہ پڑھ کے سُنایا۔ سیمینار کےموضوع کا تعارف سنسکرت اُردو اور میتھلی کے صدرِ شعبہ ڈاکٹر محمد صفوان صفوی نے کرایا۔ انھوں نے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے حیرت ظاہر کی کہ پتا نہیں طلبہ میں زبان و ادب کی تعلیم کا رجحان کیوں کم ہو رہا ہے جبکہ زبان کا علم سب سے قدیم علم ہے اور دیگر تمام عُلوم کا جامع ہے ۔اس کی مثال سمندر کی سی ہے جس میں تمام عُلوم کی ندّیاں اور نالے آکر مل جاتے ہیں۔ چوں کہ زبان ہی اظہار خیالات و تصورات کا واحد وسیلہ ہے بغیر زبان کے کسی بھی علم یا خیال کو دوسروں تک پہنچانا ممکن ہی نہیں اس لئے سبھی مضمون کے طلبہ کو ایک سے زیادہ زبان میں مہارت حاصل کرنی چاہئے تاکہ وہ اپنے خیالات دوسروں تک بلیغ اور موثر طریقے سے منتقل کرسکیں۔ انھوں نے کامیابی سے پروگرام کا انعقاد کر لینے کے لئے اپنے مُعاونین اور ماتحتوں کا شکریہ ادا کیا اور بڑی تعداد میں شُرکا کی موجودگی پر مسرت وانبساط کا اظہار کیا ۔ہندی کے استاد ڈاکٹر آشیش کمار پانڈے نے زبان کی اہمیت اور عالمی ادب کو ہندی اور سنسکرت کی دین کے موضوع پر بڑی شرح وبسط سے روشنی ڈالی ۔۔۔۔۔۔انگریزی کے استاد ڈاکٹر خورشید عالم علیگ نے لسانیات کے حوالے سے تہذیب و تمدُّن کے ارتقا میں زبان کی اہمیت کے علاوہ فرداً فرداً تینوں زبان کی لِسانی خصوصیات پر نہایت عالمانہ انداز سے روشنی ڈالی۔ سنسکرت کے استاد ڈاکٹر دُرگیش رائے نے زبانوں کی پیدایش کے متعلق عالمی نظریات اور دیوبانی سنسکرت کی اہمیت و قدامت اور لسانی خصوصیات پر نہایت پُر مغز باتیں کہیں ۔ ان کےعلاوہ فلاسفی کے استاد ڈاکٹر راہل مَنہر اور تواریخ کے استاد ڈاکٹر اشوک کمار نے بھی خطاب فرمایا۔اس موقع پر متعلقہ تینوں ڈپارٹمنٹ کے کئی طلبہ وطالبات نے بھی تقریری پروگرام میں حصہ لیا جس کے لئے انھیں پرنسپل کے ہاتھوں اسناد سے بھی نوازا گیا ۔ پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹر دُرگیش رائے نے تشریف آوری اور شرکت کے لئے میہمانوں، پریس کے نمائندوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور پروگرام کے خاتمہ کا اعلان فرمایا۔ اس پروگرام میں کالج کے تمام شعبوں کے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کے علاوہ اُردو سنسکرت ہندی میتھلی اور انگریزی کے متعدد طلبہ و طالبات اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت فرمائی۔