ممبئی (یو این آئی) بزرگ بالی ووڈ اداکار نانا پاٹیکر آج 72 برس کے ہو گئے۔نانا پاٹیکر عرف وشواناتھ پاٹیکر 01 جنوری 1951 کو ممبئی میں ایک متوسط مراٹھی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد دنکر پاٹیکر ایک پینٹر تھے۔ نانا نے ممبئی کے جے جے اسکول آف آرٹس میں تعلیم حاصل کی۔ اس دوران وہ کالج کے زیر اہتمام ڈراموں میں حصہ لیا کرتے تھے۔ ناتا پاٹیکر کو اسکیچنگ کا بھی شوق تھا اور وہ مجرموں کے اسکیچ بنا کر ممبئی پولیس کو ان کی شناخت کے لیے دیتے تھے۔نانا نے اپنے سینی کیرئیر کا آغاز سال 1978 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘گمن’ سے کیا تھا لیکن اس فلم میں ناظرین نے انہیں نوٹس نہیں کیا۔ اپنے وجود کی تلاش میں نانا کو فلم انڈسٹری میں تقریباً آٹھ سال تک جدوجہد کرنی پڑی۔ فلم ‘گمن’ کے بعد جو بھی کردار ملا اسے قبول کرتے چلے گئے۔ اس دوران انہوں نے گدھا بھالو شیلا جیسی کئی معمولی فلموں میں کام کیا، لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ نانا پاٹیکر نے 1984 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘آج کی آواز’ میں بطور اداکار راج ببر کے ساتھ کام کیا۔ یہ فلم پوری طرح راج ببر پر مرکوز تھی، اس کے باوجود نانا اپنا کردار نبھا کر اپنی اداکاری کی چھاپ چھوڑنے میں کامیاب رہے، حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر ہٹ ثابت نہیں ہوئی۔
نانا پاٹیکر کو ابتدائی کامیابی دلانے میں پروڈیوسر ڈائریکٹر این چندرا کی فلموں کا بڑا ہاتھ رہا۔ انہیں پہلا بڑا بریک فلم ‘انکش’ (1986) سے ملا۔ اس فلم میں نانا پاٹیکر نے ایک بے روزگار نوجوان کا کردار ادا کیا تھا جو کام نہ ملنے پر سماج سے ناراض ہوتا ہے اور الٹے سیدھے راستے پر چلتا ہے، نانا پاٹیکر نے اپنے کردار کو اتنے خلوص سے نبھایا کہ شائقین آج بھی اس کردار کو فراموش نہیں کر سکے ہیں۔ اسے محض اتفاق ہی کہا جائے گا کہ این چندرا نے اس فلم سے بطور پروڈیوسر اور ہدایت کار اپنے سینی کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔سال 1987 میں نانا پاٹیکر کو این چندرا کی ہی فلم ‘پرتیگھات’ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اگرچہ پوری فلم اداکارہ سجاتا مہتا پر مبنی تھی، لیکن نانا نے اس فلم میں ایک پاگل پولیس اہلکار کا چھوٹا سا کردار ادا کرکے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔
سال 1989 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘پرندا’ کا شمار نانا پاٹیکر کے سینی کیرئیر کی کامیاب فلموں میں ہوتا ہے۔ ودھو ونود چوپڑا کی پروڈیوس کردہ اس فلم میں نانا پاٹیکر نے ایک ذہنی طور پر خراب لیکن انڈر ورلڈ کے بے تاج بادشاہ کا کردار ادا کیا جو غصے کی حالت میں اپنی بیوی کو زندہ جلانے سے نہیں ہچکچاتا۔ نانا پاٹیکر اس کردار کو روکھے انداز میں ادا کر کے شائقین کی تالیاں لوٹنے میں کامیاب رہے۔1991 میں نانا نے فلم ڈائریکشن میں بھی قدم رکھا اور ‘پرہار’ کی ہدایت کاری کے ساتھ ساتھ اداکاری بھی کی۔ اس فلم کی سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ اس نے اداکارہ مادھوری دکشت کو گلیمر سے عاری کردار ادا کراکے ناظرین کے سامنے ان کی اداکاری کی صلاحیت کا ایک نیا روپ پیش کیا۔
سال 1992 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘تیرنگا’ بطور مرکزی اداکار نانا پاٹیکر کے سینی کیریئر کی پہلی سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ پروڈیوسر ڈائریکٹر میہول کمار کی اس فلم میں انہیں ڈائیلاگ ڈلیوری کے بے تاج بادشاہ راجکمار کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا لیکن نانا پاٹیکر نے بھی اپنے مخصوص ڈائیلاگ اسٹائل سے اداکاری کے معاملے میں راجکمار کو سخت مقابلہ دے کر شائقین کو محظوظ کیا۔
سال 1996 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘خاموشی’ میں ناظرین کو ان کی اداکاری کی ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی۔ اس فلم میں انہوں نے اداکارہ منیشا کوئرالا کے گونگے باپ کا کردار ادا کیا۔ یہ کردار کسی بھی اداکار کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ ڈائیلاگ بولے بغیر صرف آنکھوں اور چہرے کے تاثرات سے سامعین کو سب کچھ بتانا نانا پاٹیکر کی اداکاری کی ایسی مثال تھی جسے شاید ہی کوئی اداکار دہرا سکے۔سال 1999 میں نانا پاٹیکر کو میہول کمار کی فلم ‘کوہرام’ میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کی نئی جہتیں دیکھنے کو ملیں۔ اس فلم میں انہیں پہلی بار سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم میں اداکاری کی دنیا کے دو ماسٹرز امیتابھ بچن اور نانا پاٹیکر کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے کے لائق تھا۔ تاہم اس کے باوجود یہ فلم متوقع کامیابی حاصل نہ کر سکی۔
نانا پاٹیکر کی اداکاری کا نیا رنگ سال 2007 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ویلکم’ میں نظر آیا۔ اس فلم سے پہلے ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ صرف سنجیدہ اداکاری کے قابل ہیں لیکن نانا نے زبردست مزاحیہ اداکاری کرکے ناظرین کو مسحور کردیا اور اپنے ناقدین کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا اور فلم کو سپرہٹ بنادیا۔ نانا پاٹیکر کو اب تک چار مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ نانا پاٹیکر کو تین بار نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
نانا پاٹیکر کی اداکاری والی چند دیگر قابل ذکر فلموں میں ‘عوام’، ‘اندھا یودھ’، ‘سلام بامبے’، ‘تھوڑا سا رومانی ہو جائے’، ‘راجو بن گیا جنٹلمین’، ‘انگار’، ‘ہم دونوں’، ‘اگنی ساکشی’ غلام مصطفی’، ‘یشونت’، ‘یوگ پورش’، ‘کرانتی ویر’، ‘وجود’، ‘ہو تو تو’، ‘گینگ’، ‘ترکیب’، ‘شکتی’، ‘اب تک چھپن’، ‘اپہرن’ ، ‘بلف ماسٹر’، ‘ٹیکسی نمبر نو دہ گیارہ’، ‘ہیٹرک’، ‘ویلکم’، ‘راجنیتی’، ‘دی اٹیک آف 26/11’، ویلکم، ‘ویلکم بیک’ خاص ہیں۔