ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے فرقہ پرستوں اور ہندو جن آکروش و ہندو سرکل ریلی کے معرفت زہر افشانی کرنے والوں پر کارروائی کا مطالبہ کر تے ہوئے اس ملک میں نفرت پھیلانے والوں پرقدغن لگانے کے ساتھ بجرنگ دل ، وشو ہندو پریشد اور شدت پسند تنظیموں پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا ہے جس کے بعد ایوان اسمبلی میں شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی ابوعاصم اعظمی کی اس گونج سے حکمراں محاذ کے اراکین نے شور و غلغلہ شروع کردیا اس کے باوجود ابوعاصم اعظمی نے اپنی بات کو مکمل کر تے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ملک میں نفرت پھیلائی جارہی ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے انہوں نے کہا کہ حضرت ملک درگاہ پر مہا شیوراتری کے موقع پر آتش بازی اور راکٹ داغنے کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔
اعظمی نے کہا کہ ملک میں کشمیر فائلز کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے اور مسلمانوں کے کھلے قتل عام کی دھمکیاں دی جارہی ہے تو ایسے عناصر پر کارروائی کیوں نہیں کی جاتی انہوں نے کہا کہ جس طرح سے سیمی ، پی ایف آئی پر پابندی عائد کی گئی ہے کیونکہ پی ایف آئی اور سیمی مسلم راشٹر کی بات کرتی تھی لیکن جو تنظیمیں ہندو راشٹر کی بات کر تی ہے تو اس پر کارروائی کب ہوگی اور اسے کیوں کارروائی کی زد میں نہیں لایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ بجرنگ دل سمیت دیگر فرقہ پرست تنظیمیں سماج میں نفرت پھیلا رہی ہیں لیکن اس پر خاموشی اختیار کی جارہی ہے کب تک یہ غنڈہ گردی برداشت کی جائے گی مسلمانوں کو قتل عام کی دھمکی دینے والوں پر کب کارروائی ہوگی کالی چرن مہاراج نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی ہے یہ کیا مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے کہ ہر کوئی مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی دے رہا ہے اور سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ بھائی چارگی اور امن وامان کے قیام کےلئے ایسے عناصر پر ہمیں کارروائی کرنی چاہئے جب تک ایسے فرقہ پرستوں پر کارروائی نہیں ہوگی تب تک اس قسم کی نفرتی بیان جاری رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ کشمیر فائلز جھوٹا پروپیگنڈہ ہے اس میں کشمیر انتظامیہ نے پنڈتوں کی موت پر آر ٹی آئی سے واضح کیا ہے کہ اتنی اموات نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ نفرت کا ماحول تیار کیا جارہا ہے اوراس پر قابو پانے کےلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ہم قطعی یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں فرقہ پرستی عام ہو لیکن مسلمانوں پر نفرتی بیان بازی اور اشتعال انگیزیوں کا مظاہرہ کرکے مسلمانوں کو ڈرایا دھمکایا اور خوفزدہ کر نے کی کوشش شروع کردی گئی ہے مسلمانوں کے خلاف مظاہرے اور مورچے نکالے جارہے ہیں جو دستور کے منافی ہے یہ ملک دستور سے چلے گا یہاں فرقہ پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔