نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی کے بڑے سیاسی مخالف اروند کیجریوال نے بدعنوانی کے ایک مقدمہ میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعدحسب اعلان دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ۔ اروند کیجریوال کو مارچ میں ای ڈی کے ذریعہ بدعنوانی کے معاملہ میں گرفتار کیا گیا ۔ ان کے استعفیٰ کے بعد اب
دہلی کی وزیر تعلیم آتشی وزیراعلیٰ کے طور پر ان کی جگہ لیں گی۔
عام آدمی پارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آتشی آنے والے انتخابات تک دہلی کی قیادت کریں گی، جس میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے وژن اور قومی دارالحکومت کے مستقبل دونوں کو ساتھ لے کر چلیں گی۔‘
اروند کیجریوال نے بدعنوانی کے کیس میں ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا ہونے کے ایک دن بعد کہا تھا کہ وہ اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیں گے۔
کیجریوال نے اتوار کو عام آدمی پارٹی کے ارکان سے میٹنگ کے دوران اپنے استعفے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اس وقت اس عہدہ پر واپس آئیں گے جب لوگ دہلی کے آنے والے انتخابات میں انہیں ووٹ دے کر ان کی ایمانداری کی تصدیق کریں گے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے دہلی کے انتخابات کو فروری 2025 کے بجائے رواں برس نومبر میں کرانے کا مطالبہ بھی کیاتھا۔ان کا کہنا تھا کہ’میں مہاراشٹر کے انتخابات کے ساتھ نومبر میں انتخابات کرانے کا مطالبہ کرتا ہوں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ انتخابات فوری کرائے جائیں۔‘
اروند کیجریوال کو رواں برس مارچ میں نئی دہلی کی شراب پالیسی کے حوالے سے گرفتار کیا تھا۔اگرچہ انہیں اس کیس میں جولائی میں ضمانت مل گئی تھی لیکن اسی کیس میں سی بی آئی نے انہیں گرفتار کیا تھا جس کی وجہ سے وہ جیل میں ہی تھے۔55 سالہ اروند کیجریوال اور ان کی جماعت ان الزامات سے انکاری ہیں اور انہیں ’سیاسی مقاصد کی وجہ‘ سے بنائے ہوئے کیسز کہتے ہیں۔کیجریوال کو وزیراعظم نریندر مودی کا شدید ناقد سمجھا جاتا ہے اور ان کی صرف 10 سال پرانی عام آدمی پارٹی نے تیزی سے سیاسی مقبولیت حاصل کی ہے۔