نئی دہلی 08 جولائی (یواین آئی) دہلی کے وزیر تعلیم آتشی نے کہا کہ 2 جولائی کو ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ایک حکم کے تحت پانچ ہزار سے زیادہ اساتذہ کا تبادلہ کیا گیا تھا، جس پر اب پابندی لگا دی گئی ہے، جو دہلی کے لوگوں کی جیت ہے اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوئے محترمہ آتشی نے آج کہا کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ، بچوں اور ان کے والدین کی جدوجہد کامیاب رہی۔ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی جانب سے آج جاری ایک حکم نامے کے ذریعے 2 جولائی کو جاری کردہ ایک غلط حکم نامے کے تحت 5000 سے زائد اساتذہ کے تبادلے کیے گئے تھے لیکن اب اسے روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اپنی حکومت والی کسی بھی ریاست میں دہلی جیسا تعلیمی انقلاب نہیں لا سکی ہے، گجرات، مدھیہ پردیش، اتر پردیش کی حکومت والی تمام ریاستوں میں سرکاری اسکول خستہ حال ہیں جہاں غریب ترین خاندان بھی اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں نہیں بھیجنا چاہتا۔ دوسری طرف اروند کیجریوال کی حکومت ہے، جس کی 10 سال کی محنت سے آج دہلی کے سرکاری اسکول پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر ہیں، ان کے نتائج پرائیویٹ اسکولوں سے بہتر ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں سے نکال کر سرکاری سکولوں میں داخل کروا رہے ہیں۔
وزیر تعلیم آتشی نے کہا کہ بی جے پی دہلی کے اس تعلیمی انقلاب کو ہضم نہیں کر سکی، اس لیے یہ سازش رچی گئی کہ غریب بچوں کو اچھی تعلیم دینے والے اروند کیجریوال کے تعلیمی انقلاب میں شامل اساتذہ کا فوری تبادلہ کر دیا جائے۔ .
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی طرف سے 11 جون کو ایک حکم جاری کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی ٹیچر جو 10 سال سے ایک ہی سکول میں پڑھا رہا ہے اس کا لازمی تبادلہ ہو گا۔ دہلی حکومت کے محکمہ تعلیم کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ 28 جون کو وزیر تعلیم نے ڈائریکٹر ایجوکیشن کو یہ حکم واپس لینے کی ہدایت دی۔ پھر یکم جولائی کو یہ حکم تعلیم کے ڈائریکٹر کو تحریری طور پر دیا جاتا ہے، لیکن بی جے پی دہلی کے سرکاری اسکولوں کی بہتر کارکردگی کو برداشت نہیں کر پاتی اور 2 جولائی کو لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے راتوں رات 5000 اساتذہ کا تبادلہ کروا دیتی ہے۔ یہ تبادلے صرف اور صرف دہلی حکومت کے اسکولوں کو برباد کرنے کی سازش کے تحت کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ دہلی والوں کی اس جدوجہد کی بدولت بی جے پی کو اپنے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے اس ٹرانسفر آرڈر کو واپس لینا پڑا۔ یہ دہلی والوں کی جیت ہے۔