نئی دہلی (یو این آئی ) ہندوستان کے مرکزی بجٹ 2024 پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز میں ایک پروگرام کا انعقاد کیاگیا جس میں معیشت کے ماہرین نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا اس پروگرام میں بجٹ کے مختلف پہلوو ں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس کے اثرات پر بحث کی گئی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر امیتابھ کنڈو نے کہاکہ بجٹ میںاقلیتوں کو ایک مرتبہ پھر نظر انداز کیاگیاہے ، تاثر دیاگیاہے کہ اضافہ ہواہے لیکن یہ اعدادوشمار کا کھیل ہے ، اقلیتوں کی ترقی اور بہتری کیلئے بجٹ میں بڑے پیمانہ پر اضافہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ معیشت کی بحالی اور ترقی کے لیے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ انفراسٹرکچر کی بہتری، زرعی ترقی، اور صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے۔ خاص طور پر، MSMEs (Micro, Small, and Medium Enterprises) کے لیے خصوصی مراعات دی گئی ہیں تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں اور اقتصادی ترقی کو تیز کیا جا سکے۔انہوں نے بہار اور آندھرا پردیش کے دیئے گئے خصوصی پیکج کا بھی ذکر کیا اور کہاکہ یہ دونو ریاستیں اس کی حقدار تھیں یہ الگ بات ہے اس میں سیاست بھی ہے اور اتحاد کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ زرعی شعبے کے لیے بجٹ میں متعدد مراعات کا اعلان کیا گیا ہے جن میں کسانوں کو سبسڈیز، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی اور زرعی مصنوعات کی مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانا شامل ہے۔ اس مرتبہ کے بجٹ میں حکومت بے روزگاری ختم کرنے بھی خصوصی توجہ دی ہے ۔
معرو ف ماہرمعاشیات پروفیسر ارون کمار نے بجٹ کے مالیاتی پہلوو ¿ں پر گفتگو کی اور کہا کہ مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بجٹ میں کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری سے ملک کی مجموعی ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔انہوں نے بجٹ کے زرعی شعبے پر اثرات پر زور دیا اور کہا کہ کسانوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح جدید ٹیکنالوجی اور سبسڈیز سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر نوشاد علی آزاد نے اپنے دارتی خطاب میں کہاکہ تعلیم، صحت، اور سماجی بہبود کے لیے مختص رقوم میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے لیکن ابھی بہت کم ہے ۔ نیشنل ہیلتھ مشن اور دیگر صحت سے متعلق اسکیموں کے لیے فنڈز بڑھا کر عوام کو بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔ تعلیم کے میدان میں بھی نئی اسکیمیں اور موجودہ اسکیموں کے لیے اضافی فنڈز کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔انہوں نے اقلیتوں کے بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس میں مزید اضافہ کی ضرورت تھی لیکن توجہ نہیں دی گئی ہے ۔
آئی او ایس کے چیرمین پروفیسر افضل وانی نے کہاکہ یہ بجٹ ایک طبقہ کو نظر انداز کرنے والا ہے ، جو مالد ار ہیں ا ن کی دولت میں اضافہ ہوگا اور جو غریب ہیں ان کی غربت بڑھتی جائے گی ۔ پروگرام کی نظامت پروفیسر حسینہ حاشیہ نے کی ۔