دوحہ: تہران میں شہید ہونے والے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سپردِ خاک کردیا گیا ۔ ایران میں اسرائیلی حملے میں شہید حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو دوحہ کے لوسیل قبرستان میں علامہ یوسف القرضاوی کے پہلو میں سپردِ خاک کردیا گیا۔نماز جمعہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں ادا کی گئی، جس میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد، امیر قطر کے والد، حماس رہنما خالد مشعل، اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں، حماس ، فلسطینی تنظیموں الفتح اور اسلامی جہادکے نمائندوں اور دنیا بھر سے آئے اہم افراد نے شرکت کی۔
حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی تصاویر اور فلسطینی پرچم اٹھائے سوگوار افراد کی بڑی تعداد جنازے میں شریک تھی، نعروں کی گونج میں اسماعیل ہنیہ کی میت امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں لائی گئی۔
اس موقع پر تا حد نگاہ لوگ ہی لوگ تھے گویا انسانوں کا سیلاب اُمڈ آیا تھا۔ سوگواروں نے فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے اور فضا نعرۂ تکبیر اللہ اکبر اور کلمہ شہادت سے گونجتی رہی ۔اس عظیم مجاہد کی میت کو کاندھوں پر اُٹھائے تمام راستے شرکا پرنم آنکھوں کے ساتھ امت مسلمہ کے عروج اور فلسطین کو صیہونی ریاست کے شکنجے سے آزادی دلانے میں اپنی جان قربان کرنے والے اسماعیل ہنیہ کو خراج تحسین پیش کرتے رہے۔
Thousands gather in Qatar's Doha to attend the funeral of the Israeli-assassinated Hamas leader Ismail Haniyeh. pic.twitter.com/vewqgMEef2
— Press TV 🔻 (@PressTV) August 2, 2024
اسماعیل ہنیہ کے جسد خاکی کو قبر میں اتارا گیا تو فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھی اور شرکا ایک دوسرے سے گلے لگ کر رونے لگے۔ فلسطینی پرچم ہوا میں سربلند اور لہراتا رہا۔دعائے مغفرت میں فلسطین کی آزادی اور صیہونی ریاست کے خاتمے کی دعا بھی کی گئی۔ قرآنی آیات کی تلاوت سے فضا کو معطر کیا جاتا رہا اور یوں شرکا کے جدوجہدِ آزادیٔ فلسطین کے عزم کے ساتھ اس عظیم رہنما کا سفرِ آخر تمام ہوا۔
امیرِ قطر اور ترک وزیر خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کی میت کے نزدیک کھڑے ہوکر دعائے مغفرت کی اور حماس رہنما خالد مشعل سے تعزیت کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، وہ ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق خامنہ ای سے اپنی آخری گفتگو میں کہا تھا کہ ’جب ایک لیڈر چلا جائے گا تو دوسرا لیڈر اس کی جگہ لے لے گا، یہ دنیا کا طریقہ ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘
اسماعیل ہنیہ نے ایرانی سپریم لیڈر سے کہا تھا کہ ’اللہ ہی ہے جو زندگی دیتا ہے اور لیتا ہے، وہی ہے جو ہمیں ہنساتا ہے اور رلاتا ہے لیکن جو چیز ہمیشہ رہے گی وہ انشاء اللہ امت مسلمہ ہے، بقول شاعر اگر ایک بزرگ ہمیں چھوڑ کر چلے جائیں تو دوسرے اس کی جگہ لیں گے‘۔آخری گفتگو میں حماس کے سربراہ نے خامنہ ای کے لیے دعا کی تھی ’خدا آپ کو لمبی عمر، سلامتی اور صحت عطا فرمائے‘۔
اس کے جواب میں خامنہ ای نے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے شہید اسماعیل ہنیہ سے کہا تھا کہ ’ آپ ایک ایسا چھوٹا گروپ ہیں جو ایک بڑی فوج امریکا، نیٹو، برطانیہ اور دیگر ممالک کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے‘۔اس موقع پر ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کو نیست و نابود کرنا ممکن ہے، انشاء اللہ وہ دن آئے گا جب فلسطین سمندر سے دریا تک قائم ہو گا‘۔

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی تصاویر اور فلسطینی پرچم اٹھائے سوگوار افراد کی بڑی تعداد جنازے میں شریک ہوئی۔نعروں کی گونج میں اسماعیل ہنیہ کی میت امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں لائی گئی۔یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ گزشتہ روز تہران میں بھی ادا کی گئی تھی جس میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی تھی۔